Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قومی اسمبلی میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی قرارداد متفقہ طور پر منظور

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’فلسطین کی صورت حال کے حوالے سے فوری طور پر او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی قومی اسمبلی میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔
 پیر کے روز اجلاس کے آغاز پر سپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کے اجلاس کو فلسطینیوں کے نام کرنے کا اعلان نے کیا۔ قرارداد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے مظالم رکوانے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل فوری طور پر اقدامات کرے۔
قرارداد کے مطابق ایوان فلسطینی عوام کے لیے خود مختار اور آزاد ریاست کا مطالبہ کرتا ہے اور مسجد اقصٰی پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتا ہے۔‘
قبل ازیں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ملسم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’اس وقت فلسطین میں جو ہو رہا ہے وہ اسلامی دنیا کا امتحان ہے، اس مسئلے پر او آئی سی کا اجلاس فوری طور پر بلایا جائے اور وہاں قتل عام بند کروایا جائے۔‘
شہباز شریف نے اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کو فاشسٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’جہاں ماضی میں ہٹلر کھڑا تھا، آج وہیں نیتن یاہو کھڑے ہیں۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اس وقت اسلامی ممالک کی قیادت کو اپنے عوام کی امنگوں کی ترجمانی کرنی چاہیے۔ پاکستان کی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بھی اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرے۔‘
انہوں نے مسئلہ فلسطین کی تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 1948 سے اسرائیلی افواج فلسطین میں مظالم کر رہی ہیں۔ ’یروشلم کے دلخراش مناظر پوری دنیا نے دیکھے۔
‘شہباز شریف نے کہا کہ ’رمضان میں مسجد اقصٰی میں نمازیوں پر حملے ظلم کی انتہا ہے۔‘

فلسطین کا بحران: پاکستان کے عوام کی بھرپور ترجمانی کی جائے گی: شاہ محمود قریشی

قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کرنے سے قبل پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ ’اسرائیلی مظالم کے خلاف دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ کے ہمراہ نیویارک جا کر پاکستانی عوام کی ترجمانی کی جائے گی۔‘
بقول ان کے ’پاکستان بھی دیگر ممالک کے ساتھ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کر رہا ہے۔‘
شاہ محمود قریشی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’آج دنیا بھر میں احتجاج کیا جا رہا ہے کیونکہ آج مسائل کو دبانا آسان نہیں رہا، سوشل میڈیا کے ذریعے سب سامنے آجاتا ہے۔‘
انہوں نے برطانیہ کے ایوان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’وہاں بھی اس معاملے کو زیربحث لانا پڑے گا کیونکہ وہاں جس معاملے پر آن لائن پٹیشن ایک لاکھ تک پہنچ جائے تو اس پر بحث ہوتی ہے۔‘
شاہ محمود قریشی نے اس موقع پر افغانستان کے صدر اشرف غنی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم افغانستان میں امن و استحکام کے خواہش مند ہیں لیکن آپ کے کارندے ہمارے اداروں اور ملک کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہیں۔‘
انہوں نے شہباز شریف کے اس نکتے کہ ’حکومت فلسطین کی صورت حال میں کردار ادا کرے‘ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’وزیراعظم خود قیادت کر رہے ہیں جبکہ میں نے چین، فلسطین، ترکی اور مصر کے وزرائے خارجہ سے بات کی ہے۔‘

شہباز شریف کی جمعے کو یوم یکجہتی فکلسطین منانے کی تجویز

شاہ محمود قریشی سے قبل اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئےجمعے کو یوم یکجہتی فلسطین کے طور پر منانے کی تجویز بھی دی۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’یروشلم کے دلخراش مناظر پوری دنیا نے دیکھے‘ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کشمیر کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’فلسطین کی قراردادوں کو اس کی طرح ٹھکرا دیا گیا اور اوسلو معاہدے کو بھی ردی کی ٹوکری میں پھینکا گیا۔‘

انہوں نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی طرح کوئی اسلامی ملک ایسی حرکت کرتا تو کیا پھر بھی عالمی طاقتیں ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھی رہتیں؟

انہوں نے خود ہی اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’ایسی صورت میں اس ملک پر جنگ مسلط کر دی جاتی اور پابندیاں عائد کر دی جاتیں۔‘

شہباز شریف نے ہیومن رائٹس واچ کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’اسرائیل نسلی امتیاز جیسے جرائم میں ملوث ہے اور کم و بیش یہی صورت حال انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں بھی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’مجھے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے اس بیان پر حیرت ہوئی کہ آرٹیکل 370 انڈیا کا اندرونی معاملہ ہے۔‘ بقول ان کے ’انہیں ایسی توقع نہیں تھی کہ وزیر خارجہ ایسا بیان دیں گے جس نے کشمیر کے حوالے سے مقاصد کو ہلا کر رکھ دیا۔‘

شیئر: