وفاقی حکومت نے مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
پیر کو سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا یکطرفہ فیصلہ نہیں دیا جا سکتا، شہباز شریف کے واپس آنے کی کوئی گارنٹی نہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
ن لیگ کے صدر شہباز شریف اب کیا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟Node ID: 564271
-
شہباز شریف کی صف میں کون کون ہے؟ ماریہ میمن کا کالمNode ID: 564791
وفاق نے یہ اپیل وزارت داخلہ کے ذریعے سپریم کورٹ میں دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے متعلقہ حکام سے جواب مانگا نہ کوئی رپورٹ، لہذا شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ کابینہ کی منظوری کے بعد مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے۔
پیر کو اپنی ایک ٹویٹ میں فواد چوہدری نے لکھا کہ ’کابینہ کی منظوری اور قانونی ضابطے مکمل ہونے پر نون لیگ کے رہنما شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ پر ڈال دیا گیا ہے اور متعلقہ ریکارڈ اس ضمن میں اپ ڈیٹ کر دیا گیا ہے۔‘
وزارت داخلہ نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔
نوٹی فکیشن کے مطابق ’شہباز شریف آج سے بیرون ملک سفر کےمجاز نہیں رہے۔‘
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) May 17, 2021
وزیر داخلہ شیخ رشید نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف تو نواز شریف کو واپس لانے کے ضمانتی تھے، اگر شہباز شریف بیرون ملک چلے گئے تو ان کو نواز شریف کی طرح واپس لانا مشکل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف فیصلے کے خلاف 15 دن میں وزارت داخلہ میں درخواست دے سکتے ہیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ ’شریف فیملی کے پانچ افراد پہلے ہی بیرون ملک مفرور ہیں، شہباز شریف کو جانے کی اجازت دی تو وہ سلطانی گواہ پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔‘
![](/sites/default/files/pictures/May/36516/2021/sheikh-rashid1617995974-0.jpg)