اسرائیل اور غزہ میں کشیدگی، ’جنگ بندی کا امکان اب بھی کم‘
اسرائیل اور غزہ میں کشیدگی، ’جنگ بندی کا امکان اب بھی کم‘
بدھ 19 مئی 2021 9:18
غزہ کے طبی حکام کا کہنا ہے کہ 10 مئی سے اب تک 63 بچوں سمیت 217 فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں (فوٹو: اے پی)
عالمی برادری کی جانب سے ایک ہفتے سے جاری کشیدگی کے خاتمے کے مطالبے کے باوجود بدھ کو اسرائیل نے غزہ پر بمباری کی اور فلسطین کے عسکریت پسندوں کی جانب سے راکٹ حملے کیے گئے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اسرائیل کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ وہ حماس کے خلاف بھرپور طاقت کا استعمال کرنے جا رہے ہیں تاہم اسرائیل کے عسکری ترجمان نے اعتراف کیا ہے کہ بارہ ہزار میزائل، اور مارٹرز کے ساتھ ابھی بھی ان کے پاس حملوں کے لیے کافی راکٹس موجود ہیں۔
منگل کو پولیس کے مطابق غزہ کی سرحد کے قریب راکٹ حملے میں تھائی لینڈ کے دو شہری ہلاک ہو گئے تھے جبکہ سات افراد اس حملے میں زخمی ہوئے تھے۔
حماس اور اسلامی جہاد نے اس حملے کی ذمہ داری کا دعویٰ کیا تھا۔
اسرائیل کے فوجی حکام نے کہا ہے کہ غزہ کی طرف سے رات کو کچھ پچاس راکٹ حملے کیے گئے جس سے ساحلی شہر اشدود کے گرد سائرن بجنے لگے تاہم ان حملوں میں کسی جانی نقصان یا کسی شخص کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔
غزہ کے طبی حکام کا کہنا ہے کہ دس مئی سے شروع ہونے والی کشیدگی میں 63 بچوں سمیت 217 فلسطینی ہلاک جبکہ ایک ہزار 400 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل میں دو بچوں سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ رات کو پچیس منٹ تک جاری حملوں کے دوران اسرائیل کے 52 جہازوں نے جنوبی غزہ کی پٹی پر حماس کے چالیس اہداف کو نشانہ بنایا۔
اقوام متحدہ کے انسانی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والی ایجنسی کے مطابق کی غزہ کی پٹی پر تقریباً 450 عمارتیں تباہ یا بری طرح متاثر ہوئیں جن میں چھ ہسپتالوں اور نو پرائمری کیئر ہیلتھ سینٹرزشامل ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ سے تین ہزار 350 سے زائد راکٹ فائر کیے گئے جن میں سے کچھ کو اس کے آئرن ڈوم فضائی دفاعی نظام نے مار گرایا۔
حماس نے نو دن قبل جوابی کارروائی کے طور پر راکٹ حملوں کا آغاز کیا تھا جس کے بارے میں اس نے کہا تھا کہ یہ اسرائیل کی جانب سے مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان میں یروشلم میں فلسطینیوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جواب ہے۔