یورپین سپیس ایجنسی کے مطابق کوپرنیکس سینٹیل ون مشن نے اس بڑے برفانی تودے کی تصاویر لی ہیں۔
اس کی سطح کا رقبہ چار ہزار 320مربع کلومیٹر ہے اور اس کی لمبائی 175 کلومیٹر جبکہ چوڑائی 25 کلومیٹر ہے۔
بتایا گیا ہے کہ اس کے مقابلے میں سپین کے مشہور سیاحتی جزیرے میجورکا رقبہ تین ہزار 640 مربع کلومیٹر ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ سپین کے جزیرے سے بھی بڑا ہے۔
امریکہ کا رہوڈ آئی لینڈ اس سے بھی چھوٹا ہے جس کا رقبہ دو ہزار 678 مربع کلومیٹر ہے۔
اے 76 نام کا دنیا کا سب سے بڑا یہ برف کا تودہ انٹارکٹیکا کے رونے آئس شیلف سے الگ ہوا ہے اور یہ کرہ ارض پر موجود سب سے بڑا برفانی تودہ ہے۔
اس سے قبل بھی ایک تودہ ویڈیل کے سمندر میں تیر رہا ہے جس کا سائز تین ہزار 380 کلومیٹر ہے۔ اس کا نام اے 23 اے ہے۔
سائنسدانوں نے رواں برس کے آغاز میں بتایا تھا کہ انٹارکٹیکا کا ایک اور برفانی تودہ جس نے جنوبی امریکہ کے جنوبی حصے سے دور پنگوئن کے ایک جزیرے کو خطرے سے دوچار کیا تھا، اس کا زیادہ حصہ پگھل گیا ہے اور یہ کئی ٹکڑوں میں ٹوٹ گیا ہے۔
اے 76 کا سب سے پہلے برطانوی انٹارکٹیک سروے نے پتا لگایا تھا اور اس کی تصدیق میری لینڈ میں امریکی نیشنل آئس سینٹر نے کی تھی۔
انٹارکٹیکا میں تیرتی ہوئی برف کی کئی بڑی شیٹس میں سے رونے آئس شیلف ایک ہے جو براعظم انٹارکٹیکا کی زمین سے ملتی ہے اور یہ آس پاس کے سمندروں تک بھی پھیلی ہوئی ہے۔
برف کے تودوں کا اپنی شیلف سے الگ ہونا ایک قدرتی سائیکل ہے تاہم کچھ برف کے شیلوز گذشتہ چند برسوں سے تیزی سے ٹوٹ پھوٹ ہوئی ہے۔
امریکی نیشنل سنو اینڈ آئس ڈیٹا سینٹر کے مطابق سائنسدانوں کا خیال ہے اس کی وجہ موسمیاتی تبدیلی بھی ہو سکتی ہے۔