Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زیادہ برفباری ہونے سے پاکستان کے گلیشیئرز کا حجم بڑھے گا؟

’ریکارڈ توڑ برف باری کا مطلب یہ نہیں ہے کہ گلیشیئرز کا حجم بھی بڑھے گا۔‘ فوٹو: روئٹرز
ایک عام شخص کی نظر سے اگر گلیشیئر کو دیکھیں تو لگتا ہے کہ اس کے حجم کا انحصار صرف سال بھر ہونے والی برف باری پر ہوتا ہے۔ جتنی زیادہ برف باری اتنا بڑا گلیشیئر۔
لیکن پاکستان میں گلیشیئر کے حجم کے پیچھے اور بھی عوامل ہوتے ہیں۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے سسٹین ایبل ڈیویلپمنٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) کے لیے کام کرنے والی ماحولیات کی ماہر مریم شبیر کا کہنا ہے کہ ’اگر اس سال پاکستان میں ریکارڈ توڑ برف باری ہوئی بھی ہے تو ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ گلیشیئر کی تہوں میں اضافہ ہوگا۔‘

 

اپنی تحقیق کی بنیاد پر انہوں نے بتایا کہ ’اگر اگلے پانچ سالوں تک بھی ریکارڈ توڑ برف باری ہوتی ہے تو مجھے نہیں لگتا کہ اس سے گلیشیئر کے حجم میں اضافہ ہوگا، کیونکہ پوری دنیا میں ایک رجحان چل رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’دنیا بھر میں مختلف جنگلات میں آگ لگ رہی ہے، اس کے علاوہ پاکستان میں بھی ترقیاتی کام ہورہے ہیں جس سے ایسی گیسوں کا اخراج ہوتا ہے جو گلوبل وارمنگ کی شدت میں اضافہ کرتی ہیں۔‘
ان کا ماننا ہے کہ ’پاکستان میں سی پیک کے زیر سایہ جو کام ہورہے ہیں ان سب کو اگر آپ مجموعی طور پر دیکھیں تو پتہ لگتا ہے کہ یہ گلیشیئرز کو مضبوط نہیں ہونے دیں گے۔‘
صرف ترقیاتی کام ہی نہیں، پاکستان میں ایسے اور بھی عوامل ہیں جو گلیشیئرز کو مضبوط ہونے سے روکتے ہیں۔
مریم شبیر کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں تحقیق کے دوران انہوں نے دیکھا کہ گرمیوں کے دوران مقامی افراد اپنے خچروں پر بیٹھ کر گلیشیئرز تک جاتے ہیں اور وہاں سے برف کے ٹکڑے توڑ کر لاتے ہیں تاکہ انہیں بازاروں میں بیچ سکیں۔

ڈاکٹر عمران کے مطابق گلیشیئر کے ہجم میں اضافہ تو ہوا ہے لیکن یہ صرف محدود مدت تک کے لیے ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

’اس عمل میں بہت بڑی آبادی تو شامل نہیں، لیکن اگر ہر سال گرمیوں میں تھوڑا تھوڑا کر کے گلیشیئر کا حصہ توڑ کر نیچے لایا جائے گا تو ظاہر ہے کچھ نقصان تو ہوگا۔
برف باری کے گلیشیئر پر اثرات کے بارے میں ایس ڈی پی آئی کے محقق ڈاکٹر عمران خالد کا کہنا ہے کہ اس بار زیادہ برف باری ہونے سےگلیشیئر کے حجم میں اضافہ تو ہوا ہے لیکن یہ صرف محدود مدت تک کے لیے ہے۔
لیکن اگر دہائیوں بعد کی بات کی جائے تو انہوں نے کہا کہ دنیا میں باقی جگہوں کی طرح پاکستان میں بھی گلوبل وارمنگ کی وجہ سے مستقبل میں گلیشیئر پگھلنا شروع ہوجائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں قراقرم انوملی ہے، جس کا مطلب ہے کہ دنیا کے سرد علاقوں انٹارٹکا اور آرکٹک میں تو گلیشیئرز پگھلنا شروع ہو گئے ہیں لیکن قراقرم کے پہاڑوں پر ایسا اب تک ہونا شروع نہیں ہوا۔

’اب تک اوسطاً درجہ حرارت 1.1 ڈگری سینٹی گریڈ بڑھا ہے۔‘ فوٹو: اے ایف پی

اس کی وجہ ہے کہ پاکستان میں ماحول کو نقصان پہنچانے والی گیس ابھی اتنی مقدار میں پیدا نہیں ہو رہی جس کی وجہ سے دنیا کے دوسرے ممالک کی نسبت پاکستان میں درجہ حرارت اتنی تیزی سے نہیں بڑھ رہا۔
’تاہم اگر ترقیاتی کام، جن میں کوئلے کی پیداوار وغیرہ شامل ہے، اسی رفتار سے ہوتے رہے تو اگلے 30 سے 40 سال میں پاکستان میں بھی گلیشیئر پگھلنا شروع ہوجائیں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ اٹھارویں صدی کے وقت صنعتکاری کا آغاز ہوا تھا جس وقت سے اب تک اوسطاً درجہ حرارت 1.1 ڈگری سینٹی گریڈ بڑھا ہے۔
’1.1 ڈگری سینٹی گریڈ بظاہر تو زیادہ نہیں لیکن اگر ہمارے ملک میں ترقیاتی کام اسی رفتار سے ہوتے رہے تو آنے والی صدی کے شروع ہونے تک اوسطاً درجہ حرارت تین ڈگری تک بڑھ جائے گا۔ اگر یہ 1.5 ڈگری سے تجاوز کر گیا تو گلیشیئر پگھلنا شروع ہوجائیں گے۔‘

شیئر: