ووٹنگ مشین: الیکشن کمیشن کی ٹویٹ پر تنازع، حکومت کا وضاحت دینے کا مطالبہ
ووٹنگ مشین: الیکشن کمیشن کی ٹویٹ پر تنازع، حکومت کا وضاحت دینے کا مطالبہ
ہفتہ 22 مئی 2021 19:17
ڈائریکٹر الیکشن کمیشن الطاف خان نے کہا ہے کہ ’ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ویڈیو غلطی سے شیئر ہو گئی تھی (فوٹو فرسٹ پوسٹ)
الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے صحافی طلعت حسین کے یوٹیوب چینل پر کیے گئے پروگرام کوالیکشن کمیشن آف پاکستان کے ٹوئٹر ہینڈل سے ٹویٹ کر دیا گیا تاہم کچھ دیر بعد ٹویٹ کو ڈیلیٹ کیا گیا۔
پروگرام کا ٹائٹل ’ووٹنگ مشین ایک مہنگا فراڈ فارمولا؟‘ تھا جسے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کمیشن کے ہینڈل سے بھی ٹویٹ کیا گیا۔
ٹویٹ کے فوراً بعد وفاقی حکومت نے اس پر ردعمل کا اظہار کیا۔
تحریک انصاف کے رہنما اور وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے کہا ہے ’الیکشن کمیشن کے اکاؤنٹ سے کی گئی غیرذمہ دارانہ ٹویٹ پر چیف الیکشن کمشنر کو وضاحت دینی چاہیے۔ الیکشن کمیشن کو قانون کے تحت چلنا ہے۔‘
تاہم ڈائریکٹر الیکشن کمیشن الطاف خان نے وضاحت کی کہ ’ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ویڈیو غلطی سے شیئر ہو گئی تھی۔ اس معاملے پر الیکشن کمیشن کا وہی موقف ہے جو 20 مئی کو جاری پریس ریلز میں تھا۔‘
اس سے قبل الیکشن کمیشن کے اسی ٹوئٹر ہینڈل سے سنیچر ہی کو 20 مئی کی ایک پریس ریلیز ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ’الیکشن کمیشن کا سرکاری موقف یہ ہے۔‘
پریس ریلیز میں لکھا ہے کہ ’وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے 31 مئی تک الیکٹرانک ووٹنگ مشین تیار کرنی ہے۔ الیکشن کمیشن نے ہدایت دی ہے کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کو خط لکھا جائے کہ 31 مئی کے بعد اس کا ڈیمو الیکشن کمیشن کو دیں تاکہ اس پر مزید کام کیا جاسکے۔‘
واضح رہے کہ سینیٹ الیکشن کو اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے لیے حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر ریفرنس پر الیکشن کمیشن نے اس کی مخالفت کی تھی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے مخالفت کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے ایک تقریب کے دوران الیکشن کمیشن پر اس حوالے سے تنقید کی تھی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وزیراعظم عمران خان کی تنقید پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا ’ہم کسی کی خوشنودی کی خاطر آئین اور قانون کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔‘
’الیکشن کے رزلٹ کے بعد میڈیا کی وساطت سے جو خیالات ہمارے مشاہدے میں آئے ان کو سن کر دکھ ہوا، خصوصی طور پر وفاقی کابینہ کے چند ارکان اور بالخصوص جناب وزیر اعظم پاکستان نے جو کل اپنے خطاب میں فرمایا'۔
سینیٹ الیکشن کے بعد وزیر اعظم نے قوم سے خطاب میں کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ہمارے ملک میں جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے۔ وزیراعظم نے ای سی پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'سپریم کورٹ میں آپ نے اوپن بیلٹ کی مخالفت کیوں کی، کیا آئین چوری کی اجازت دیتا ہے، پھر آپ نے قابل شناخت بیلٹ پیپزر کی مخالفت کی اگر ایسا ہو جاتا تو آج جو ہمارے 15، 16 لوگ بکے ہیں ہم ان کا پتا لگا لیتے، یہ پیسے دے کر اوپر آنا کیا جمہوریت ہے، الیکشن کمیشن نے ہمارے ملک میں جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے، آپ کو سپریم کورٹ نے موقع دیا تو کیا 1500 بیلٹ پیپرز پر بار کوڈ نہیں لگایا جاسکتا تھا، آج آپ نے ملک کی جمہوریت کا وقار مجروح کیا ہے'۔
اس کے بعد سے حکومت اور الیکشن کمیشن کے تعلقات کشیدہ نظر نظر آرہے ہیں۔ کئی حکومتی شخصیات نے ڈسکہ الیکشن کے حوالے سے بھی الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
ووٹنگ مشین کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی ٹویٹ کے بعد حکومت کے حامی صارفین بھی کمیشن کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے ٹوئٹر ہینڈل سے الیکٹرک ووٹنگ کو ’فراڈ‘ کہنے کے بعد تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب نے سماع ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ الیکشن کمیشن کے اکاؤنٹ سے کی گئی غیرذمہ دارانہ ٹویٹ پر چیف الیکشن کمشنر کو وضاحت دینی چاہیے۔ الیکشن کمیشن کو قانون کے تحت چلنا ہے۔‘
فرخ ذیشان نے لکھا کہ ’الیکشن کمیشن نے اپنا اصلی رنگ دکھا دیا۔ وہ اب غیر جانبداری کی ایکٹنگ بھی نہیں کر رہے۔ اگلا الیکشن تحریک انصاف اور الیکشن کمیشن کے درمیان ہو گا۔ الیکشن کمیشن نے پہلے جو ٹویٹ کیا جسے بعد میں ڈیلیٹ کر دیا گیا اس ٹویٹ کو ن لیگ میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان سمجھا جائے؟‘
ایک اور ٹوئٹر صارف نے لکھا ہے کہ ’الیکشن کمیشن لگتا ہے ابھی تک نون لیگ کی ہی ڈکٹیشن پر چل رہا ہے۔ جس طرح وہ الیکٹرانک ووٹنگ کی مخالفت کر رہے ہیں ویسا ہی الیکشن کمیشن کر رہا ہے یہ ٹویٹ بھی چیک کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔‘