وفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن پر شفاف سینیٹ الیکشن کرانے میں ناکامی کا الزام لگاتے ہوئے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
پیر کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تین وفاقی وزرا نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری میں ناکام ہو گیا ہے اس لیے آئینی طور پر استعفیٰ دے دے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن غیر جانبدار نہیں رہا اورسینیٹ انتخابات شفاف طور پر کرانے میں مکمل طور پر اکام ہوا ہے۔
شفقت محمود کا مزید کہنا تھا کہ ’وقت آ گیا ہے کہ ہم انتخابات کے اس پرانے سلسلے سے آگے بڑھیں، اور اس سے آگے بڑھنے کا بہترین عمل یہ ہے کہ الیکشن کمیشن ایسا ہو جس پر قوم کو اعتماد ہو۔‘
مزید پڑھیں
-
خفیہ ووٹنگ کرانے پر وزیراعظم کی الیکشن کمیشن پر شدید تنقیدNode ID: 546171
-
’ہمیں کام کرنے دیں، اداروں پر کیچڑ نہ اچھالیں‘Node ID: 546376
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’صرف چیف الیکشن کمشنر کو ہی نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کو بحیثیت مجموعی استعفیٰ دینا چاہیے۔‘
سینیٹ انتخابات کے بارے میں بات کرتے ہوئے شفقت محمود نے کہا کہ’ وزیراعظم کا طویل عرصے سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ سیاست میں پیسے کا استعمال ختم ہو۔ اسی وجہ سے انہوں نے سینیٹ الیکشن کو اوپن بیلٹ سے کرائے جانے پر زور دیا۔‘
شفقت محمود کا یہ بھی کہنا تھا کہ’2015 میں جب نواز شریف نے اوپن بیلٹ کا قانون لانے کی بات کی تو اس وقت پی ٹی آئی نے سیاسی اختلافات کے باوجود اس کا خیرمقدم کیا تھا۔‘
بقول ان کے ’ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں سیاست صاف و شفاف ہو جائے۔‘
انہوں نے 2018 میں ہونے والے سینیٹ الیکشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’ اس وقت بھی منڈی لگی اور تحریک انصاف وہ واحد جماعت تھی جس نے پیسوں کا لین دینے کرنے والے اپنے ارکان کے خلاف ایکشن لیا۔‘
شفقت محمود نے سینیٹ الیکشن سے قبل اوپن بیلٹ کے حوالے سے پارلیمنٹ میں بل لائے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم آئینی ترمیم لائے، سپریم کورٹ تک گئے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ہمارے ایک وفد نے الیکشن کمیشن کا دورہ کیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس موقع پر الیکشن کمیشن سے درخواست کی گئی کہ ’ایسے بیلٹ پیپرز بنائے جائیں کہ ضرورت پڑھنے پر ان کو چیک کیا جا سکے۔‘
شفقت محمود نے کہا کہ ’علی حیدر گیلانی کی ویڈیو میں سب نے دیکھا کہ ووٹ خریدنے کی کوشش کی گئی تھی۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’اس وقت حال یہ ہے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت سینیٹ الیکشن سے مطمئن نہیں ہے۔ جو عمران خان کے موقف کی ہی تائید ہے۔‘
وفاقی وزیر تعلیم نے صورت حال کو الیکشن کمیشن کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’اس پر کسی کو اعتماد نہیں رہا۔‘
انہوں نے اپنی جماعت کا خصوصی طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں بطور حکمران پارٹی الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں ہے۔‘
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے مطالبہ کیا کہ ’ایسا نیا الیکشن کمیشن بنایا جائے پر سب کو اعتماد ہو۔‘
خیال رہے کہ چند دن پہلے سینیٹ کے انتحابات میں حکومتی امیدوار کو شکست کے بعد قوم سے خطاب میں وزیراعظم نے الیکشن کمیشن کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’سیکرٹ بیلٹ کروا کر الیکشن کمیشن نے جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے، یہ کون سی جمہوریت ہے جہاں پیسے دے کر کوئی بھی سینیٹر بن جاتا ہے۔‘
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’صاف اور شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی، مجھے یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں کیوں کہا کہ خفیہ بلیٹ ہونا چاہیے، کوئی آئین اجازت دیتا ہے رشوت دینے کی؟ کوئی آئین اجازت دیتا ہے چوری کرنے کی؟
وزیراعظم کے بیان کے بعد الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ سینیٹ الیکشن کے بعد وزیراعظم اور وزرا کے بیانات سے دکھ ہوا، کسی کی خوشنودی کی خاطر آئین و قانون کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔
پانچ مارچ کو اجلاس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے میں الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ ’بغیر کسی دباؤ کے فیصلے کرتے ہیں کہ تاکہ پاکستانی عوام میں جمہوریت کو فروغ ملے۔‘
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’اگر کسی کو الیکشن کمیشن کے احکامات /فیصلوں پر اعتراض ہے تو وہ آئینی راستہ اختیار کریں اور ہمیں آزادانہ طور پر کام کرنے دیں۔ ہم کسی بھی دباؤ میں نہ آئے ہیں اور نہ ہی انشااللہ آئیں گے۔‘