Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسجد الحرام اور مسجد نبوی کے منبروں کی تاریخ کیا ہے؟

مروان بن الحکم نے 6 سیڑھیوں والا منبر بنوایا تھا- (فوٹو العربیہ)
سعودی عرب میں مسجد الحرام مکہ اور مسجد نبوی مدینہ کے خطیبوں کے منبر ہر دور میں عوام و حکام کی دلچسپی کا مرکز بنے رہے ہیں۔
جمے اور عید کے خطبات منبرز سے دیے جاتے ہیں تو ساری دنیا کی نظریں خطیب اور منبر پر ہوتی ہیں۔ مسلمانوں نے تاریخ کے ہر دور میں منبر تیار کرنے کے سلسلے میں جدت کا مظاہرہ کیا ہے۔ 
العربیہ نیٹ کے مطابق مسجد الحرام کی تاریخ کے سکالر عبداللہ الزہرانی نے مسجد الحرام مکہ کے منبر کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تاریخی حوالوں کے مطابق مسجد الحرام میں سب سے پہلا منبر امیر معاویہ بن ابی سفیان نے حج 46 ھ مطابق 667  کے دوران تیار کرایا تھا۔ 

مسجد نبوی کا منبر اسلامی فن صنعت کا شاہکار ہے- (فوٹو العربیہ)

الزہرانی نے بتایا کہ یہ منبر تقریبا ایک میٹر اونچا تھا مقام ابراہیم  کے قریب بنایا گیا تھا۔ مختلف اسلامی ادوار میں منبر مختلف طریقوں سے بنائے جاتے رہے۔
 تاریخی حوالوں کے مطابق مسجد الحرام کی تاریخ میں پندرہ منبر تیار کیے گئے۔ ان میں سب سے نمایاں سنگ مر مر کا منبر ہے جو سٹینڈ سے لے کر گنبد تک بارہ میٹر اونچا تھا۔ 
الزہرانی  کا کہنا ہے کہ یہ منبر سلطان سلیم خان کے عہد میں بنایا گیا تھا۔ اس کی خوبی یہ تھی کہ خطبہ دیتے وقت خطیب پر دھوپ نہیں پڑتی تھی۔ اسے 1400ھ مطابق 1979 میں مسجد الحرام سے ہٹاکر حرمین شریفین عجائب گھر کی زینت بنادیا گیا۔ 

منبرز اسلامی ادوار میں مختلف طریقوں سے بنائے جاتے رہے- (فوٹو العربیہ) 

الزہرانی نے بتایا کہ مسجد الحرام کا موجودہ منبر سعودی عہد میں تیار کیا گیا ہے۔ اس کی بناوٹ میں اعلی ترین لکڑی جسے ’ٹیک‘ کہا جاتا ہے استعمال کی گئی ہے۔ اس کی تین سیڑھیاں ہیں۔ اس کا گنبد ہے جس کی وجہ سے خطیب دھوپ سے محفوظ رہتا ہے۔خطبہ مکمل ہونے پر منبر کو نہایت عمدہ طریقے سے ڈھک دیا جاتا ہے۔
مدینہ منورہ کی تاریخ  کے ماہر انجینیئر حسان طاہر  نے بتایا کہ منبر رسول مسجد نبوی کے نہایت قابل دید اہم مقامات میں سے ایک ہے۔
حسان طاہر کا کہنا ہے کہ منبر رسول صلی اللہ علیہ  وسلم کا تذکرہ احادیث مبارکہ میں بھی آیا ہے۔ پیغمبر اسلام شروع میں خطبے کے لیے منبر استعمال نہیں کرتے تھے بلکہ خطبہ دیتے وقت کھجور کی ایک شاخ کا سہارا لیتے تھے۔ یہ منبر بننے سے پہلے کی بات ہے۔
حسان طاہر نے بتایا کہ منبر سازی کا تصور مسجد نبوی میں نمازیوں کی تعداد بڑھنے کی وجہ  سے آیا۔ نمازی زیادہ ہونے لگے تو رسول اللہ کو وہ دیکھ نہیں پاتے تھے اور دوری کی وجہ سے آواز بھی نہیں سن پاتے تھے۔

نئے منبر میں تین سیڑھیاں ہیں- (فوٹو العربیہ)

حسان طاہر نے بتایا کہ پہلی بار بنائے  جانے والے منبر میں تین سیڑھیاں تھیں۔ اس کی تیاری میں مدینہ منورہ کے جنگل کے مشہور درخت ’الطرفا‘ کی لکڑی استعمال کی گئی تھی۔۔
حسان طاہر نے کہا کہ ایک زمانے تک منبر دو سیڑھیوں اور ایک نشست پر مشتمل رہا۔ پھر خلافت امیہ کے زمانے مروان بن الحکم نے 6 سیڑھیوں والا منبر بنوایا پھر سیڑھیوں کی تعداد نو ہوگئی۔ 
  مسجد نبوی کے منبر میں تاریخ کے مختلف ادوار میں تبدیلیاں ہوتی رہی ہیں۔
سعودی حکومت نے بھی اس میں دلچسپی لی بلکہ اس کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ جب بھی ضرور پڑتی ہے سونے کے پانی  سے اس کی پالش کرائی جاتی ہے۔ سعودی حکومت اس کی حفاظت کے لیے شفاف کاغذ بھی چسپاں کیے ہوئے ہے۔
مسجد نبوی کا منبر اسلامی فن صنعت کا شاہکار ہے۔ 
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: