جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید نے قانون سازی کے لیے اسمبلی میں بل جمع کروایا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ نوجوانوں کی 18 سال کی عمر کے بعد شادی نہ کیے جانے کی صورت میں والدین کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔
اسمبلی میں جمع کردہ بل میں موقف اپنایا گیا ہے کہ معاشرے میں بڑھتی بے راہ روی کو روکنے کا واحد حل عین اسلامی قوانین کے مطابق شادی کا بر وقت ہوجانا ہے۔ مجوزہ بل کے مطابق ’والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کی وقت پر شادی کو یقینی بنائیں اور 18 سال کے بعد بچوں کی شادی میں تاخیر نہ کی جائے۔‘
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے میں والدین کے ساتھ نہ صرف تعاون کرے بلکہ اس عمل کو سہل اور کم خرچ بنانے کے لیے ضابطہ اخلاق طے کردے اور شادی میں ہونے والی غیر رسمی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کرے۔
جماعت اسلامی کے ممبر سندھ اسمبلی نے نوجوانوں سے بھی درخواست کی کہ وہ ’نکاح کو آسان بنائیں جہیز کی لعنت سے بچیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ بیٹی کی شادی کو والدین پر بوجھ بنا دیا گیا ہے جو کہ افسوسناک امر ہے۔
جمع کروائے جانے والے بل کا ذکر سوشل میڈیا پر ہوا تو صارفین نے اس پر مختلف آرا کا اظہار کیا۔ جن میں ایسے لوگ بھی ہیں جو اس پر ہلکے پھلکے انداز میں بات کر رہے ہیں تاہم سنجیدگی سے سوال اٹھانے والے بھی موجود ہیں۔
Bill has been proposed by an JI MPA - will be bulldozed by PPP. https://t.co/LTaUipXtCN
— Bakhtawar B-Zardari (@BakhtawarBZ) May 26, 2021
سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی بڑی صاحبزادی بختاور بھٹو زرداری نے کہا کہ ’جماعت اسلامی کی جانب سے تجویز کردہ بل (18 سال کی عمر میں لازمی شادی) کو پیپلز پارٹی بلڈوز کر دے گی۔‘
یہ بات انہوں نے لینہ نامی صارف کی ٹویٹ کے جواب میں لکھی، جس کے نیچے جوابات کی ایک لمبی لائن لگتی چلی گئی۔
لینہ کی ٹویٹ میں لکھا گیا تھا ’اس کا مطلب یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ 18 سالہ جوڑا معاشی طور پر ایک دوسرے کو سپورٹ کرے گا؟ کیا سندھ حکومت نئے شادی شدہ جوڑے کو رہائش اور صحت اور ٹریول الاؤنس دے گی؟ گریجویشن کے بعد ملازمت، بچوں کی پرورش؟ کیا دونوں ہی 18 سال کے تصور ہوں گے یا پھربل تجویز دیتا ہے کہ لڑکی 12 سے 18 سال کی ہو گی؟
مزید پڑھیں
-
’سردرد سے ہارٹ بریک تک کا مرہم‘ چائے کے عالمی دن پر دلچسپ میمزNode ID: 567396