وزیراعلیٰ کے پی کا ’چھاپہ‘، ’بھینس بدلنے کا کہا تھا یہ بھیس بدل کر پہنچ گئے‘
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے بھیس بدل کر کمشنر آفس کا دورہ کیا (فوٹو: ٹوئٹر)
خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان بھیس بدل کر ڈی سی آفس پہنچ گئے، اس کے بعد کیا ہوا؟ دو تین کلرک معطل کر دیے گئے، آگے کیا ہوگا؟ اس بارے میں تو کچھ یقین سے نہیں کہا جا سکتا، لیکن تب سے سوشل میڈیا پر جو کچھ ہو رہا ہے وہ یقینی طور پر دلچسپ ہے۔
آئیے آپ کو بتاتے ہیں اور شروع کرتے ہیں اس ٹویٹ سے جس نے صارفین کو اچھا موضوع فراہم کر دیا۔
جے باغوان نامی ٹوئٹر ہینڈل سے 45 سیکنڈ کی ایک ویڈیو شیئر کی گئی جس میں آواز تو نہیں، لیکن وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کچھ دفتری عملے سے بات چیت کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
ساتھ انہوں نے لکھا کہ ’وزیراعلیٰ پختونخوا بھیس بدل کر کمشنر پشاور کے دفتر پہنچ گئے، دو کلرک معطل۔‘
وزیراعلیٰ نے بھیس اس حد تک بدلا تھا کہ سفید ٹوپی اور ماسک پہن رکھا تھا جبکہ باقی گیٹ اپ تو وہی تھا جیسے عام دنوں میں ہوتا ہے۔
ویسے تو بھیس بدل کر معاملات کا جائزہ لینا کوئی زیادہ انوکھی بات نہیں ہے۔ اکثر ایسی مثالیں دیکھنے کو ملتی رہیں۔ تاہم یہ ویڈیو سامنے آنے سے کچھ اور بدلے نہ بدلے وقتی طور پر سوشل میڈیا پر صارفین کا کسی حد تک موڈ ضرور بدل گیا اور ایک دلچسپ موضوع ان کے ہاتھ آ گیا۔
اگرچہ اس کو سراہنے والے لوگ بھی موجود رہے۔ تاہم زیادہ تر نے ہلکے پھلکے انداز میں تبصرے کیے جبکہ طنز کے نشتر چلانے والے بھی پیچھے نہیں رہے۔
کچھ صارفین نے اس پورے ’چھاپے‘ کے پلانٹڈ ہونے کے شک کا اظہار بھی کیا۔
اعجاز احمد تاجک نے اپنے خیالات کا کچھ یوں اظہار کیا ’کیمرہ مین نے بھی بھیس بدلا تھا یا ڈی سی آفس والے کو سمجھایا تھا کہ فلم کی شوٹنگ ہو رہی ہے؟‘
عدیل حمید نامی صارف نے ٹویٹ کے جواب میں کچھ سوچتے خاتون کی جیف فوٹو لگائی اور ساتھ لکھا ’اب مجھے آہستہ آہستہ سمجھ آ رہی ہے۔‘
نصیر شاہ نے اپنے طنزیہ تبصرے میں لکھا کہ ’خان صاحب کا وژن سمجھے بغیر یہ کام کر رہے ہیں، وہ بھیس نہیں بھینس کو بدلنے کی سعی میں فکرمند ہیں۔ بھیس نہیں بھینس اور گائے بدلے گی تو دودھ کی پیداوار کم از کم دگنی ہو جائے گی۔ پھر راوی چین ہی چین لکھتا ہے اور ملک ’چین‘ کی طرح ترقی کرے گا۔ بھینس، چائے میں تبدیلی لاؤ۔‘
اے ایس کے کے ٹوئٹر ہینڈل کی جانب سے لکھا گیا کہ ’ان کے میڈیا سٹنٹس ہی ختم نہیں ہوتے، سول سروسز والوں سے اب یہ بیماری انہیں منتقل ہو گئی ہے۔‘
بی خان تنولی نے صرف کلرکوں کے خلاف کارروائی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مشورہ دیا کہ ’معطل تو ڈپٹی کمشنر کو ہونا چاہیے تھا، دفتر ان کا تھا، اگر کرپشن ہو رہی تھی تو ڈی سی کروا رہے تھے۔‘
لفظ بھیس اور بھینس کو ملا کر کچھ اور صارفین نے بھی چسکے لیے جن میں سے اے ارشد خٹک بھی شامل تھے۔
ان کے مطابق ’وزیراعظم نے کہا تھا کہ بھینس بدلے کہ دودھ کی پیداوار بڑھے مگر وزیراعلیٰ صاحب بھیس بدل کر گئے۔‘
امید سحر نے کچھ گہری سیاسی بات کر دی۔ ان کے مطابق ’شہباز شریف کو فالو بھی کرتے ہیں اور اس کی مانتے بھی نہیں۔‘
اجمل ملک نے وزیراعلیٰ کے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے انہیں مشورہ بھی دے ڈالا۔
’وزیراعلیٰ کو باقی دو سالہ مدت بھی بھیس بدل کر ہی رہنا چاہیے، شاید تبدیلی ممکن ہو سکے۔‘
عرفات یاسر نے سوال اٹھایا ’کمشنر ابھی پرویز خٹک کو ہی وزیراعلیٰ سمجھ رہے تھے؟‘