عالمی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی اے) نے پاکستان کی ریٹنگ بہتر کر دی ہے جس پر وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ یہ بڑے پیمانے پر قانونی اصلاحات کا نتیجہ ہے جو 14 وفاقی اور تین صوبائی قوانین میں کی گئیں۔
حماد اظہر کے مطابق دو سال سے کم عرصے میں فیٹف کی سفارشات پر عمل بے مثال ہے۔ ’یہ 20 وزارتوں کی ایف اے ٹی ایف ٹیم کی انتھک کوششوں سے ممکن ہوا۔‘
مزید پڑھیں
-
’پاکستان جُون تک ایف اے ٹی ایف کی گرے لِسٹ میں رہے گا‘Node ID: 543321
-
ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نکلنے میں پاکستان کا اصل مسئلہ کیا؟Node ID: 544446
-
’سعودی عرب نے ایف اے ٹی ایف میں پاکستانی موقف کی مکمل حمایت کی‘Node ID: 564186
پاکستان نے تکنیکی عملدرآمد رپورٹ اکتوبر 2020 میں فیٹف کو جمع کرائی تھی۔ فٹیف کے ایشیا پیسفک گروپ (اے پی جی) میں دوبارہ درجہ بندی کے لیے پاکستان نے نئی رپورٹ جمع کرائی ہے۔
خیال رہے کہ رواں سال فروری میں ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستان کو جون تک گرے لسٹ میں شامل رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
جمعے کی رات پاکستان کی وزارت خزانہ کی جانب سے جاری ایک علامیے میں کہا گیا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے علاقائی دفتر ایشیا پیسفک گروپ نے پاکستان کی ریٹنگ بہتر کر دی ہے۔
ایشیا پیسفک گروپ کی دو جون کو جاری ہونے والی میوچل ایولیویشن کا جائزہ رپورٹ کے مطابق ’پاکستان نے یہ ریٹنگ ایف اے ٹی ایف کی 40 تکنیکی سفارشات میں سے 31 پر عمل درآمد کر کے حاصل کی ہے۔‘

اس حوالے سے وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ نتائج ایف اے ٹی ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے حکومتی عزم اور اس کے اخلاص کو ثابت کرتے ہیں۔
’یہ نتائج پاکستان کو انسداد منی لانڈرنگ اور مالی دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کے عالمی معیارات کے قابل بنانے والے عمل کی ناقابل واپسی اور استحکام کا مظہر بھی ہیں۔‘
وزارت خزانہ کے مطابق یہ نتائج اسی مقصد کے حصول کے لیے اپنائے گئے پورے حکومتی طرز عمل کی عکاسی کرتے ہیں۔ ’اس مختصر وقت میں 21 سفارشات کو اپ گریڈ کرنے کی اس سے قبل ایف اے ٹی ایف کی تاریخ میں کوئی مثال موجود نہیں ہے۔‘
پاکستان کی رپورٹ اکتوبر 2019 میں بنائی گئی جس میں تکنیکی تعمیل کے حوالے سے فیٹف کی 40 سفارشات میں سے 10 کے حوالے سے شکایت کی گئی تھی۔
رپورٹ کے بعد پاکستان کو فیٹف کے پوسٹ آبزرویشن پیریڈ میں رکھا گیا جو فروری 2021 میں ختم ہوا۔
