ایران کی امریکہ کے خلاف سوشل میڈیا پر ’غلط معلومات پھیلانے‘ کی مہم تیز
ایران کی امریکہ کے خلاف سوشل میڈیا پر ’غلط معلومات پھیلانے‘ کی مہم تیز
منگل 8 جون 2021 7:53
برطانوی تھنک ٹینک کے مطابق سعودی عرب کے خلاف بیان بازی کرنے والی جعلی ویب سائٹس کے پیچھے ایران ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی جریدے ٹائم میگزین نے انکشاف کیا ہے کہ ایران نے سوشل میڈیا پر امریکہ میں اختلاف کا بیج بونے کے لیے اپنی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق امریکی جریدے نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ ’ایران میں حکومت کی سرپرستی میں کام کرنے والے افراد امریکہ میں اختلافات پھیلانے کے لیے سوشل میڈیا پر اپنی غلط معلومات کی مہم تیز کر رہے ہیں۔‘
سوشل میڈیا پر ایسے اکاؤنٹس کی شناخت ہوئی ہے جو جوہری معاہدے، امریکہ کے افغانستان سے انخلا کے اعلان، سیاہ فام کا قتل کرنے والے ڈیرک چاؤن سے متعلق عدالتی فیصلے اور گذشتہ ماہ غزہ کی پٹی پر 11 روز جاری رہنے والی جنگ کے حوالے سے غلط معلومات کی ترویج کر رہے تھے۔
ایک سرکاری عہدیدار نے ٹائم میگزین کو بتایا کہ ’یہ بڑی اہم سرگرمی ہے اور ہم اس کا پتا چلا رہے ہیں۔‘
یہ رپورٹ اسی دن سامنے آئی ہے جس دن برطانیہ کے ایک تھنک ٹینک نے اپنی شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا تھا کہ ’سعودی عرب اور اسرائیل کے خلاف بیان بازی کرنے والی جعلی ویب سائٹس کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے۔
ادھر امریکہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران یورینیم کی افزودگی کا عمل نہیں روکتا تو وہ ’کچھ ہفتوں میں ہی‘ جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے۔
خبررساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کے جوہری سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ ایران کی جوہری سہولیات کے جائزے کے لیے عارضی انتظام کو بڑھانا مشکل ہوتا جا رہا ہے کیونکہ تہران اور عالمی طاقتیں 2015 کے جوائنٹ کمپریہنسو پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے) کو بچانا چاہتی ہیں۔‘
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے پیر کو اپنے بیان میں کہا کہ ’یہ غیر واضح ہے کہ آیا ایران (معاہدے کی) پاسداری کی طرف لوٹنے کے لیے ان اقدامات کو کرنے کے لیے تیار ہے جو اسے کرنے چاہییں۔‘
’دریں اثنا اس کا پروگرام تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، یہ جتنا بڑھتا جائے گا، (معاہدے کے) ٹوٹنے کا وقت کم ہوتا جائے گا۔‘
خیال رہے کہ ایران اور عالمی طاقتیں اپریل کے آغاز سے مذاکرات کر رہی ہیں جس کا مقصد تہران اور واشنگٹن کو معاہدے کی مکمل بحالی کی طرف واپس لانا ہے جو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں ختم کر دیا تھا اور ایران پر پابندیاں لگا دی تھیں۔
پابندیوں کے ردعمل میں ایران یورینیئم کی افزودگی کے ذخیرے دوبارہ بنا رہا ہے اور اس کی پیداوار بڑھانے کے لیے جدید سنٹری فیوجیز بھی لگائے جا رہے ہیں۔