Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فضائی ٹیکسی سے مسافر طیاروں کو چیلنجز کا سامنا

روس نے رواں سال مارچ میں فضائی ٹیکسی کا تجربہ کیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی
جہازوں کی لیزنگ کمپنی ایولون نے کہا ہے کہ فضائی ٹیکسیاں بنانے والی کمپنیوں کے تیزی سے پھیلاؤ کے باعث مسافر طیاروں کی طلب میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آئرلینڈ کی کمپنی ایولون کے سربراہ نے کہا ہے کہ لیزنگ کمپنی نے فضائی ٹیکسیوں میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔
برطانوی کمپنی ورٹیکل ایرو سپیس کی جانب سے تیار کیے جانے والے ایک ہزار الیکٹرک ایئر کرافٹس (ورٹیکل ٹیک آف اینڈ لیندنگ) کی لانچ ہوتے ہی ایولون متعدد جہازوں کی مالک بن جائے گی۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ایولون نے ورٹیکل ایرو سپیس کو 500 الیکٹرک جہازوں کا آرڈر دیا ہوا ہے۔
بڑی کمپنیوں کی ایسے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کی دلچسپی میں اضافہ ہو رہا ہے جن کے تحت بیٹری سے چلنے والے جہاز تیار کیے جا سکیں تاکہ مسافروں کو سڑکوں پر ٹریفک سے بچنے کے نئے ذرائع فراہم ہوں۔
اکثر ممالک میں چلنے والی تیز رفتار ٹرینز کی وجہ سے بھی کمرشل فضائی سفر کی سہولت فراہم کرنے والی کمپنیوں  کو سخت مقابلے کا سامنا ہے، تاہم ایولون کے سربراہ ڈوہنل سلیٹری کا کہنا ہے کہ متعلقہ کمپنیوں کے درمیان مقابلہ اب آسمان میں ہوا کرے گا۔
سربراہ ڈوہنل سلیٹری نے بتایا کہ ورٹیکل کے وی اے ایکس فور جہاز کی رینج 120 میل ہے جو مزید بڑھائی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جہاز طیار کرنے والی موجودہ کمپنیوں کو چیلج کا سامنا تب کرنا پڑے گا جب وی اے ایکس فور کی رینج 400 سے 500 میل تک بڑھ جائے گی۔

الیکٹرک فضائی ٹیکسی سروس سے کاربن ڈائی آکسائید کا صفر اخرج ہوگا۔ فوٹو اے ایف پی

ڈوہنل سلیٹری نے بتایا کہ الیکٹرک فضائی ٹیکسی سروس متعارف ہونے سے ہیلی کاپٹر کا استعمال بھی متاثر ہوگا۔  
انہوں نے فضائی الیکٹرک جہاز کے حوالے سے بتایا کہ یہ ایک ایسی مشین ہوگی جو ایک سو گنا زیادہ خاموش ہے اور اس کے انجن سے کسی قسم کا اخراج نہیں ہوتا۔
ڈوہنل سلیٹری نے کہا کہ مستقبل میں اس ٹیکنالوجی کا استعمال کئی صورتوں میں کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے فضا میں صفر اخراج ہوگا۔
ماہرین نے الیکٹرک جہاز (ورٹیکل ٹیک آف اینڈ لیندنگ) کا سیفٹی سرٹیفیکیٹ وقت پر ملنے کے حوالے سے سوال اٹھایا ہے، جبکہ کمپنی نے سنہ 2024 تک سرٹیفیکیٹ ملنے کا دعویٰ کیا ہے۔

شیئر: