قہوہ خانوں میں شیشہ پینے والی خواتین کی تعداد بڑھ گئی
فیملی والے زیادہ تعداد میں آنے لگے ہیں۔( فائل فوٹو الوطن)
سعودی عرب کے مشرقی ریاض میں کئی قہوہ خانوں میں شیشہ پینے والی خواتین کی تعداد نوجوانوں کے مقابلے میں بڑھ گئی ہے۔ یہ تبدیلی وبا کے بعد قہوہ خانوں کی بحالی پر دیکھنے میں آرہی ہے۔
الوطن اخبار کے مطابق قہوہ خانوں کے مالکان نے یہ دیکھ کر کہ خواتین، لڑکیاں اور فیملی والے زیادہ تعداد میں آنے لگے ہیں۔ انہوں نے اپنے یہاں ان کے لیے سہولتیں بڑھا دی ہیں جبکہ قہوہ خانوں کا سادہ انداز اپنی جگہ برقرار رکھا گیا ہے۔
قہوہ خانوں کے ایک کارکن نے بتایا کہ وبا سے قبل جتنی تعداد میں لوگ آتے تھے اب ویسا نہیں ہے سبب یہ بھی ہے کہ شیشے کے نرخ دگنے ہوچکے ہیں۔ علاوہ ازیں سماجی فاصلے کی پابندی کی وجہ سے شائقین کی تعداد متاثر ہوئی ہے۔ کورونا ایس او پیز کی پابندیاں بھی ہیں۔
کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے شیشہ کی لیڈ پلاسٹک کی استعمال ہورہی ہے۔ یہ صرف ایک بار استعمال ہوتی ہے اس کے بعد اسے پھینک دیا جاتا ہے۔ بعض گاہک حفظان صحت کے خیال سے شیشے کی لیڈ اپنے ہمراہ لاتے ہیں۔
ایک اور قہوہ خانے کے کارکن نے بتایا کہ شیشے کے نرخ بڑھنے کی وجہ سے بھی قہوہ خانے آنے والوں کی تعداد کم ہوئی ہے۔ پہلے جو شیشہ 35 تا 40 ریال میں دستیاب تھا۔ اب اس کے نرخ 60 ریال ہوچکے ہیں۔ بعض ایسے بھی ہیں جن کی قیمت 95 ریال بھی ہے۔
قہوہ خانے آنے والے ایک نوجوان نے بتایا کہ یہاں آنے کا سب سے بڑا محرک یہ ہوتا تھا کہ دوست احباب مل کر گپ شپ کرتے تھے مگر اب صورتحال تبدیل ہوچکی ہے۔ اس لیے اب قہوہ خانے پہلے کی طرح پرکشش نہیں رہے۔ آج کل نوجوانوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ قہوہ خانے آرہی ہیں- نرخ زیادہ ہیں اوربلدیہ کے انسپکٹرز بھی تفتیشی کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔ اس کی وجہ سے نوجوان کم آرہے ہیں۔