سفارتخانوں اور سفارتی عملے کی سکیورٹی کی ذمہ داری افغانوں کی ہے، طالبان
امریکی افواج کے انخلا کا عمل 11 ستمبر تک مکمل ہونے کی امید ہے۔ فوٹو اے ایف پی
طالبان نے خبردار کیا ہے کہ غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد کسی بھی ملک کو افغانستان میں اپنی فوج رکھنے کی امید نہیں ہونی چاہیے، سفارتخانوں اور ایئر پورٹس کی سکیورٹی کے ذمہ دار افغان خود ہوں گے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طالبان کی جانب سے سنیچر کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’افغان سرزمین کے ایک ایک انچ، ایئر پورٹس، سفارتخانوں اور سفارتی عملے کی سکیورٹی کی ذمہ داری افغانوں کی ہے، لہٰذا کسی کو بھی عسکری یا سکیورٹی (اہلکاروں) کی افغانستان میں موجودگی کے حوالے سے امید لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اگر کسی نے بھی یہ غلطی سرزد کی، تو افغان عوام اورامارات اسلامی کی نظر میں انہیں قابضین کے طور پر دیکھا جائے گا اور ان کے خلاف مؤقف اپنایا جائے گا۔‘
طالبان کا بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب غیر ملکی افواج کے انخلا کی صورت میں مغربی سفارتکار اور عسکری اہلکار افغانستان میں موجود اپنے شہریوں کی سکیورٹی کے لیے کوئی لائحہ عمل تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ ترکی نے کہا تھا کہ کابل ائیر پورٹ کی سکیورٹی کے لیے وہ اپنی فوج افغانستان میں رکھنے کے لیے تیار ہے۔ مغربی سفارتکاروں اور فلاحی تنظیموں کے اہلکاروں کے لیے افغانستان سے اپنے ملک واپس جانے کا ذریعہ کابل ایئرپورٹ ہی ہوگا۔
صدر جو بائیڈن نے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کا عمل 11 ستمبر تک مکمل کرنے اعلان کیا ہے۔
افغانستان میں امریکہ کی طویل ترین جنگ کے اختتام پر خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان صدر اشرف غنی کی حکومت گرا سکتے ہیں۔
پیر کو برسلز میں ہونے والے نیٹو ممالک کے سربراہان کے اجلاس میں افغانستان میں فوج رکھنے کے معاملے پر بھی بات چیت کے امکانات ہیں۔
گزشتہ ماہ نیٹو کے سیکرٹری جنرل سٹولن برگ نے کہا تھا کہ کابل ایئر پورٹ کو آپریشنل رکھنے کے لیے مالی معاونت کے علاوہ افغان سپیشل فورسز کی ٹریننگ بھی نیٹو کرے گا۔