اقوام متحدہ کا مشن ’افغانوں کی مدد‘ کے لیے افغانستان میں موجود رہے گا
افغانستان میں اقوام متحدہ کی تمام ایجنسیوں کو ملا کر کل تعداد چار ہزار بنتی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ امریکہ اور نیٹو کے افغانستان سے انخلا کے باوجود اس کا سیاسی اور امدادی مشن وہیں موجود رہے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو اقوام متحدہ کے افغانستان میں مستقبل کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں جنرل سیکرٹری کے ترجمان سٹیفین ڈیوجیرک نے کہا کہ یہ ’بہت واضح اور صاف ہے کہ افغانستان سے فوجیوں کے انخلا کا ملک پر مجموعی طور پر اثر پڑے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں، لیکن افغانستان میں ہمارا کام جاری رہے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یو این امدادی کاموں کے لیے کافی عرصے سے افغانستان میں ہے اور ہم افغانوں کی مدد کے لیے وہیں رہیں گے۔‘
یونائیٹڈ نیشن اسسٹنٹ مشن ان افغانستان (یو این اے ایم اے) ایک سیاسی آپریشن ہے جس میں 12 سو ملازمین ہیں اور ان میں زیادہ تعداد افغانیوں کی ہے۔ اس میں امن مشن کے افراد شامل نہیں ہیں۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کی تمام ایجنسیوں کو ملا کر کل تعداد چار ہزار بنتی ہے جس میں سے 75 فیصد افغان ملازم ہیں۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے دو سفیر ہیں۔ کینیڈا کے ڈیبورا لیونز یو این اے ایم اے کے سربراہ ہیں اور فرانس جین آرنالٹ سیاسی مشن کے ہیڈ ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان سے گیارہ ستمبر تک امریکی فوج کے انخلا کا باقاعدہ اعلان کیا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ کو اعلان کیا ہے کہ’ وہ طویل ترین امریکی جنگ کے خاتمے کا منصوبہ رکھتے ہیں اور اب امریکی فوجیوں کے افغانستان سے گھر واپسی کا وقت آگیا ہے‘۔
وائٹ ہاوس میں خطاب کرتے ہوئے جو بائیڈن نے افغانستان سے تمام دو ہزار 500 فوجیوں کے انخلا کا ہدف مقرر کیا اور کہا کہ ’کوئی فوجی گیارہ ستمبر کے بعد نہیں رہے گا۔ حتمی انخلا کا آغاز یکم مئی سے کیا جائے گا۔‘