Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جو بائیڈن سے ملاقات سے قبل روسی صدر کی امریکہ پر ’سائبر حملوں‘ کی تردید

مختلف موقعوں پر روسی صدر اور سابق امریکی صدور کے درمیان ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے امریکی صدر جوبائیڈن کے ساتھ ملاقات سے قبل ایک انٹرویو میں ان الزامات کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیا ہے کہ امریکہ میں سائبر حملوں کے پیچھے روس ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق این بی سی کو انٹرویو میں روسی صدر نے یہ بھی کہا کہ وہ امریکہ کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے سے متعلق بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جیل میں قید کریملن کے نقاد الیکسی ناولنی کے ساتھ ’کسی اور کے مقابلے میں بدتر سلوک نہیں کیا جائے گا۔‘
امریکی اور روسی صدور کے درمیان ملاقات کے ایجنڈے میں قیدیوں کے تبادلے سے متعلق بات چیت بھی شامل ہے۔
امریکی صدر جی سیون ممالک، یورپی یونین اور نیٹو کے اتحادیوں سے ملاقاتوں کے بعد روسی صدر سے ملاقات کریں گے۔
امریکہ اور روس کے درمیان تنازعات کی ایک لمبی فہرست ہے۔
روسی صدر سے جب پوچھا گیا کہ آیا روس امریکہ کے خلاف ’سائبر جنگ‘ کر رہا ہے تو روسی صدر نے کہا کہ ’ثبوت کہاں ہے؟ یہ اب مضحکہ خیز بنتا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم پر ہر قسم کے الزامات لگائے گئے۔ انتخابات میں مداخلت، سائبر حملے اور اس کے ساتھ دیگر الزامات، کیا انہوں نے کوئی ثبوت پیش کرنے کی زحمت کی، یہ صرف بے بنیاد الزامات ہیں۔‘
قیدیوں سے متعلق بات چیت میں واشنگٹن کی توجہ سابق امریکی میرین اہلکار پاؤل ویلن سمیت گرفتار افراد پر ہوگی۔ روس نے جاسوسی کے الزام میں پاؤل ویلن کو 16 سال کے لیے جیل بھیجا ہے۔

دونوں صدور کے درمیان ملاقات میں قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت ہوگی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

پاؤل ویلن نے امریکی صدر سے قیدیوں کے تبادلے سے متعلق اپیل کی ہے اور ایک حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ ہوسٹیج ڈپلومیسی کا شکار ہوئے ہیں۔
ایک اور امریکی شہری ٹریور ریڈ کو 2020 میں نو سال قید کی سزا ہوئی۔ ان پر نشے کی حالت میں روسی پولیس افسروں پر حملے کا الزام ہے۔
جبکہ اس ملاقات میں ماسکو کی توجہ امریکہ میں قید روسی اسلحہ ڈیلر وکٹر باؤٹ اور ایک کنٹریکٹ پائلٹ اور مبینہ منشیات سمگلر کی واپسی پر ہو گی۔
جب الیکسی ناولنی اور اختلاف رائے کو کچلنے کے الزامات کے بارے میں روسی صدر سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’آپ اسے روس میں اختلاف رائے اور عدم برداشت کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔۔۔ ہم اس کو بالکل مختلف دیکھتے ہیں۔‘

شیئر: