Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین کا امریکہ اور روس سے جوہری ہتھیاروں میں کمی کا مطالبہ

چینی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ’امریکہ کا یک طرفہ غلط برتاؤ ایرانی جوہری مسئلے کی بنیادی وجہ تھی‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے امریکہ اور روس سے مطالبہ کیا ہے کہ ’وہ اپنے جوہری ہتھیاروں میں مزید کمی کریں۔‘
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق چینی وزیر خارجہ کا جمعے کو یہ مطالبہ امریکی صدر جو بائیڈن اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے جنیوا میں ایک سربراہی اجلاس منعقد کرنے سے چند روز قبل سامنے آیا ہے۔
وانگ ژی نے بیجنگ سے اقوام متحدہ کی حمایت سے منعقدہ تخفیف اسلحہ بندی کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’دونوں طاقتوں کی طرف سے تازہ کٹوتیوں سے کثیرالجہتی جوہری تخفیف اسلحہ کی حوصلہ افزائی ہوگی۔‘
انہوں امریکہ کو بھی دبے الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا۔
اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’چین ایک مخصوص ملک کی جانب سے علاقائی اور عالمی میزائل دفاعی نظام کی ترقی اور تعیناتی کی مخالفت کرتا ہے جو سٹریٹجک استحکام کو مجروح کرتا ہے۔‘
’چین اسی ملک کی جانب سے دوسرے ممالک کے پڑوس میں زمین سے مار کرنے والے انٹرمیڈیٹ رینج بیلسٹک میزائلوں کی تعیناتی کی مخالفت کرتا ہے۔‘
خیال رہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے کہا ہے کہ ’امریکہ ایشیا بحرالکاہل میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور فوجی طاقت کا مقابلہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ چین بھی ایک جوہری طاقت ہے لیکن اس کے ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد کافی کم ہے۔‘
امریکہ کے تخفیف اسلحہ کے سفیر رابرٹ ووڈ نے جنیوا فورم میں بات کرتے ہوئے گذشتہ بیانات کی روشنی میں چین سے مطالبہ کیا کہ ’وہ خطرے میں کمی اور سٹریٹجک استحکام کے لیے دو طرفہ بات چیت میں شامل ہو۔‘
امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ ’آج کی تاریخ تک چین نے خطرے میں کمی اور سٹریٹجک استحکام سے متعلق باہمی بات چیت شروع کرنے کے لیے امریکی کوششوں کو مسترد کیا ہے۔‘
تاہم چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’امریکہ کا یک طرفہ غلط برتاؤ ایرانی جوہری مسئلے کی بنیادی وجہ تھی۔ اس معاہدے میں واپسی کے لیے ایران پر سے پہلے پابندیاں اٹھانا فطری کام ہے۔‘

شیئر: