گالی پنجاب کا کلچر ہرگز نہیں ہے: وفاقی وزیر حماد اظہر
گالی پنجاب کا کلچر ہرگز نہیں ہے: وفاقی وزیر حماد اظہر
جمعہ 18 جون 2021 10:07
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’پارلیمان میں ہونے والی ہنگامہ آرائی بھولنے نہیں دیں گے‘ (فوٹو: ٹوئٹر، پیپلز پارٹی)
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پارلیمان میں ہونے والی ہنگامہ آرائی بھولنے نہیں دیں گے۔ اس کی سیاسی قیمت ادا کرنا پڑے گی جبکہ وفاقی وزیر حماد اظہر نے جوابی تقریر کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمیں ’نابالغ لیکچر‘ سننے کو ملا ہے اور لیکچر بھی ان سے ملا ہے جنہوں نے کبھی کام ہی نہیں کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’گالی پنجاب کا کلچر ہرگز نہیں ہے۔‘
قومی اسمبلی کے بجٹ سیشن میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے سپیکر اسد قیصر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ منگل کو ایوان میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کے دوران انہوں نے اپنا کردار ادا نہیں کیا۔ سپیکر کی کرسی اور عہدے کی توہین کی گئی، کوئی پارلیمان کا رکن اسے برداشت نہیں کر سکتا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت اگر اپوزیشن کا کردار ادا کرے گی تو اپوزیشن کون کرے گا۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ بجٹ تقریر میں کسی بھی موضوع ہر بات ہو سکتی ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی ان کی تقریر کے مواد کو مانیٹر نہیں کر سکتے۔ وزیراعظم کی پسند نا پسند کے مطابق تقریر نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ آج تک نیا این ایف سی ایوارڈ نہیں دیا گیا جب تک نہیں دیا جائے گا تو ہر بجٹ غیر آئینی رہے گا، 18 ویں ترمیم پرعمل نہ کرنے اور این ایف سی ایوارڈ نہ دینے سے تمام صوبوں کا نقصان ہوگا۔
ان کے بقول ’اس بجٹ میں بالواسطہ ٹیکسوں کا طوفان کھڑا کر دیا گیا ہے جو عام آدمی کو نقصان پہنچائے گا۔ وزیراعظم نے ایک کروڑ نوکریاں دینا تھیں، جن کے پاس روزگار تھا ان کو بھی بے روزگار کر دیا ہے۔‘
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ حکومت کا پورا بجٹ جھوٹ پر مبنی ہے۔ تمام ترقی کے دعوے جھوٹے ہیں۔ عوام کو معلوم ہے کہ چار فیصد گروتھ کا دعویٰ جھوٹا ہے۔ پاکستان میں مہنگائی افغانستان، انڈیا اور بنگلہ دیش سے بھی زیادہ ہے۔
’پنجاب کا کلچر ہر گز گالی دینا نہیں ہے‘
وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے بلاول بھٹو کی تقریر کے جواب میں ایوان سے خطاب میں کہا کہ ’نابالغ لیکچر‘ سننے کو ملا ہے اور ان سے ملا ہے جنہوں نے کبھی کام ہی نہیں کیا۔
’ہمیں کہا گیا کہ یہ کٹھ پتلیوں کی حکومت ہے۔ کیا وہ سزا یافتہ افراد کی حکومت چاہتے ہیں، جن میں لوگوں کو ان کے نام سے نہیں جانا جاتا بلکہ سکینڈلز سے منسوب کیا جاتا ہے۔ ہمیں عمران خان کی 22 سال کی جدوجہد کے بعد منتخب کیا گیا ہے۔ ہم 10 یا 20 فیصد کی بنیاد پر نہیں آئے۔‘
حماد اظہر نے اپوزیشن کو ان کی پوری تقریر سننے کا چیلنج دیا۔
حماد اظہر نے اپوزیشن بینچز کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسی بری آوازیں کسی گلی کوچے سے نہیں سنی گئیں جو پیپلز پارٹی کے ڈیسکوں سے آتی ہیں۔ یہیں سے آواز آئی اور پنجاب کو گالی دی گئی اور کہا گیا کہ پورے پنجاب کا کلچر ہے گالی دینا، میں بھی پنجاب کا بیٹا ہوں، پنجاب کا کلچر ہر گز گالی دینا نہیں ہے۔ جو یہ کہتا ہے وہ پنجاب کی تہذیب، تاریخ اور ثقافت کو مسخ کر رہا ہے۔‘
وفاقی وزیر نے سپیکر سے مطالبہ کیا کہ وہ تحریک استحقاق کے ذریعے اس شخص کو کٹہرے میں کھڑا کریں جس نے پورے صوبے کی بے حرمتی کی ہے۔
بجٹ پر بلاول بھٹو کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے پانچ برسوں میں کوئی ایک بھی ایسا سال نہیں تھا کہ گروتھ ریٹ چار فیصد ہو۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں مہنگائی کی شرح اوسطاً ساڑھے آٹھ فیصد ہے، جبکہ پیپلز پارٹی کی حکومت کے پہلے سال میں مہنگائی کی شرح 21 فیصد تھی، جو پچھلے 20 سالوں کی بلند ترین سطح ہے۔ دوسرے سال میں 11.7 فیصد، تیسرے سال میں 13.7 فیصد اور پھر 11 فیصد مہنگائی کی شرح تھی۔
حماد اظہر کے مطابق ’بے نظیر انکم سپورٹ کی سابق سربراہ ڈیڑھ کروڑ روپے کی مفرور ہیں۔ اس پروگرام کے تحت لاکھوں کی تعداد میں ایسے افراد کی مدد کی گئی جو صاحب حیثیت تھے لیکن پیپلز پارٹی کے ساتھ وابستگی کی بنیاد پر ان کا وظیفہ لگا ہوا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ جو انقلاب اور سیاسی تبدیلی کراچی میں آئی ہے وہ اگلے انتخابات میں سندھ کے دیہی علاقوں میں بھی آئے گی۔ اگر کوئی دیکھنا چاہتا ہے کہ کرپشن سے کیا تباہی ہوتی ہے تو سندھ کا حال جا کر دیکھ لے جو کرپشن کی زندہ مثال ہے۔