پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سابق سینیٹر عثمان کاکڑ انتقال کر گئے
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سابق سینیٹر عثمان کاکڑ انتقال کر گئے
پیر 21 جون 2021 12:07
عثمان کاکڑ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کے سخت ناقد کے طور پر جانے جاتے تھے۔ فائل فوٹو: اے پی پی
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سابق سینیٹر عثمان کاکڑ کراچی کے نجی ہسپتال میں انتقال کر گئے ہیں۔
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن بلوچستان اسمبلی نصراللہ زیرے نے اردو نیوز کو ان کی موت کی تصدیق کی ہے۔
سابق سینیٹر عثمان خان کاکڑ گزشتہ ہفتے برین ہیمبرج کے حملے کے بعد اپنے گھر میں گر کر زخمی ہو گئے تھے جس کے بعد ان کو ایئر ایمبولینس کے ذریعے کراچی کے نجی ہسپتال میں منتقل کیا گیا تھا۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار سمیت کئی اہم شخصیات نے عثمان کاکڑ کے انتقال پر ان کے اہلخانہ اور پارٹی ورکرز سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
شہباز شریف نے تعزیتی پیغام میں کہا کہ ’عثمان کاکڑ جیسے بہادر، حق گو اورجمہوریت پسند رہنما کی وفات ملک کا بڑا نقصان ہے۔‘
مولانا فضل الرحمان نے عثمان کاکڑ کے انتقال پر کہا کہ پی ڈی ایم ایک نڈر رہنما سے محروم ہو گئی۔ ’عثمان کاکڑ کو ہمیشہ جمہوریت پسندوں کے صف اوّل کے رہنماؤں میں یاد رکھا جائے گا۔ پارلیمنٹ میں اپنی توانا آواز سے ہمیشہ جمہوری قوتوں کو حوصلہ ملا۔‘
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے تعزیت کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ جمہوریت کی ایک مضبوط آواز اور سویلین سپرمیسی کی جدوجہد کے صف اوّل کے سپاہی عثمان کاکڑ بہت جلدی ہمیں چھوڑ گئے۔ ’میرا دل اور دعائیں اہلخانہ کے ساتھ ہیں۔ لالہ عثمان سے ہونے والی ملاقاتیں اور گفتگو ہمیشہ یاد رہیں گی۔ لالہ آپ کی جدوجہد کو یاد اور قافلے کو آباد رکھا جائے گا۔‘
بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ سے تعلق رکھنے والے عثمان خان کاکڑ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اور صوبائی صدر تھے۔ انہوں نے عملی سیاست کا آغاز تین دہائیاں قبل پشتونخوا میپ میں شمولیت سے کیا اور تب سے اسی سے وابستہ تھے۔
محمود خان اچکزئی کے بعد عثمان کاکڑ پشتونخوا میپ کے سب سے مقبول رہنما مانے جاتے تھے۔
ملالہ یوسفزئی کے والد ضیا الدین یوسفزئی نے عثمان کاکڑ کی رحلت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ’ہم ایک با صلاحیت اور جرأت مند سیاستدان سے محروم ہو گئے۔ اپنی قوم کے آئینی حقوق اور جمہوریت کے استحکام کے لیے ان کی دلیرانہ جدوجہد کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔‘
پارٹی رہنما سابق صوبائی وزیرعبدالرحیم زیارتوال کے مطابق جمعرات کو عثمان کاکڑ کوئٹہ میں واقع اپنے گھر میں تھے جب ان کی دماغ کی شریان پھٹ گئی۔ برین ہیمبرج کے اس حملے کے وہ خود کو نہ سنبھال سکے اور گر کر زخمی ہو گئے۔ انہیں سر پر چوٹ آئی۔
عثمان کاکڑ کو فوری طور پر کوئٹہ کے علاقے پشین سٹاپ میں واقع نجی ہسپتال اور پھر کوئٹہ کے معروف نیورو سرجن ڈاکٹر نقیب اللہ کے کلینک لے جایا گیا جہاں ڈاکٹر نقیب اللہ، ڈاکٹر راز محمد کاکڑ، ڈاکٹر امان اللہ کاکڑ، ڈاکٹر فیض ترین اور ڈاکٹر مناف ترین پر مشتمل ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم نے آپریشن کیا۔
عثمان کاکڑ نے 1987 میں کوئٹہ کے لا کالج سے وکالت کی ڈگری حاصل کی۔ زمانہ طالب علمی میں بھی وہ پشتونخوا میپ کی طلبہ تنظیم پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن سے وابستہ رہے۔
عثمان کاکڑ 2015 سے مارچ 2021 تک سینیٹ آف پاکستان کے رکن رہے۔ 2018 میں مسلم لیگ ن اور دیگر جماعتوں کے اتحاد سے سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین کے عہدے کا الیکشن لڑا تاہم کامیاب نہ ہوئے۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے حامی عثمان کاکڑ کو سینیٹ میں ملٹری اسٹیبشلمنٹ کے سخت ناقد کے طور پر شہرت ملی۔