Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان حکومت کا عثمان کاکڑ کی موت کی عدالتی تحقیقات کا اعلان

وزیر اعلی بلوچستان نے عثمان کاکڑ کی موت کی عدالتی تحقیقات کا اعلان ان کے گھر جا کر کیا (فوٹو: ڈی جی پی آر)
بلوچستان حکومت نے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سابق سینیٹر عثمان کاکڑ کی موت کی عدالتی تحقیقات کرانے کا اعلان کر دیا ہے۔
اس بات کا اعلان وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے اتوار کو مسلم باغ میں عثمان کاکڑ کے گھر جاکر ان کے صاحبزادے خوشحال کاکڑ اور دیگر لواحقین سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی بھی موجود تھے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت ہر وہ اقدام اٹھائے گی جس سے عثمان کاکڑ کے لواحقین اور ان کی پارٹی سمیت ہر شخص کو تسلی اور اطمینان حاصل ہو۔ لواحقین سے ہر ممکن تعاون کیا جائےگا۔
جام کمال کا کہنا تھا کہ انہوں نے مسلم باغ آنے سے قبل شفاف تحقیقات کے لیے جوڈیشل انکوائری کے لیے متعلقہ حکام کو لکھ دیا ہے تاکہ وہ اس سلسلے میں آگے بلوچستان ہائی کورٹ سے رابطہ کریں۔
دریں اثنا وزیراعلیٰ کے احکامات پر محکمہ داخلہ و قبائلی امور بلوچستان نے رجسٹرار بلوچستان ہائی کورٹ کو جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کے لئے خط لکھ دیا۔ 

وزیر اعلی بلوچستان عثمان کاکڑ کی موت پر لواحقین سے اظہار تعزیت کر رہے ہیں۔ (فوٹو: ڈی جی پی آر)

محکمہ داخلہ بلوچستان کے مطابق بلوچستان ٹربیونل آف انکوائری آرڈیننس 1969 کے سیکشن تھری کی ذیلی شق ایک کے تحت بلوچستان ہائی کورٹ سے جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس ظہیر الدین کاکڑ پر مشتمل دو رکنی کمیشن تشکیل دینے کی درخواست کی گئی ہے۔
 چیئرمین سینیٹ کا بلوچستان حکومت کو خط
قبل ازیں عثمان کاکڑ کی موت کی تحقیقات کے مطالبے پر چیئرمین سینیٹ نے بلوچستان حکومت کو مراسلہ بھیجا تھا۔
اسلام آباد میں اردو نیوز کے نامہ نگار زبیرعلی خان کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے چیف سیکرٹری بلوچستان کو سینیٹر عثمان کاکڑ کی موت کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کے مطالبے کے معاملہ کو وزیر اعلی بلوچستان کے سامنے رکھنے کے لیے خط لکھا۔
چیئرمین سینیٹ نے خط 25 جون کو سینیٹ اجلاس کے دوران سینیٹر سردار محمد شفیق ترین کی جانب سے  اجلاس کے دوران معاملے کی تحقیقات کے مطالبہ کی روشنی میں لکھا.
مراسلے کے مطابق سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سید یوسف رضا گیلانی اور لیڈر آف دی ہاؤس ڈاکٹر شہزاد وسیم نے بھی معاملے کی انکوائری کروانے کی حمایت کی۔ تاہم قائد ایوان کی جانب سے لاء اینڈ آرڈر صوبائی معاملہ ہونے کی نشاندہی کی گئی۔

خط میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ وزیر اعلی بلوچستان کے سامنے رکھنے کی ہدایت کی تھی۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

خط میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ وزیر اعلی بلوچستان کے سامنے رکھنے کی ہدایت کی۔
خیال رہے کہ بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ سے تعلق رکھنے والے پشتون قوم پرست رہنما سابق سینیٹر عثمان خان کاکڑ 17 جون کو کوئٹہ کے نجی ہسپتال لایا گیا تھا جہاں ان کا آپریشن کیا گیا۔
حالت خراب ہونے پر انہیں 19 جون کو ایئر ایمبولینس کے ذریعے کراچی کے آغا خان ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ پیر کو انتقال کر گئے تھے۔
18 جون کو پشتونخوامیپ کے رہنما عبدالرحیم زیارتوال نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ ’عثمان کاکڑ کو برین ہیمرج حملے کے بعد گرنے سے سر پر زخم لگا۔

25 جون کو سینیٹ اجلاس کے دوران سینیٹر محمد شفیق ترین نے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا (فوٹو: اردو نیوز)

تاہم والد کے انتقال کے بعد کراچی کے نجی ہسپتال میں کارکنوں سے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں عثمان کاکڑ کے بیٹے خوشحال خان کاکڑ نےالزام لگایا کہ ’ان کے والد کو سر پر بھاری چیز مار کر قتل کیا گیا۔
تاہم بلوچستان کے وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے کاکڑ کی موت کے حوالے سے کہا تھا کہ عثمان کاکڑ کی موت طبعی ہے، ملک دشمن عناصر ان کی موت کو غلط رنگ  دے رہے ہیں۔ خاندان نے تحقیقات کے لیے رابطہ کیا تو حکومت بھرپور تعاون کرے گی۔‘

شیئر: