فرانسیسی فلمساز کی عرب خواتین سے متعلق دقیانوسی تصورات پر فلم
فلم ’نقاب کے دوسری طرف‘ کا مقصد عرب خواتین کو سراہنا ہے۔ فوٹو فریدہ خیلفا اسٹاگرام
الجزائری نژاد فرانسیسی فلمساز اور سابق ماڈل فریدہ خلفہ کی نئی فلم میں عرب خواتین سے متعلق غلط خیالات اور ان سے جڑے دقیانوسی تصورات کو پیش کیا گیا ہے۔
فریدہ خلفہ کی فلم ’نقاب کے دوسری طرف سے‘ ان کے یو ٹیوب چینل پر 2 جولائی کو دکھائی جائے گی۔ اس فلم کا مقصد مشرق وسطیٰ کی خواتین کو سراہنا بھی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق فریدہ خلفہ کا کہنا ہے کہ خواتین کے لباس تک ہی محدود نہیں رہا جا سکتا جس کے پیچھے ان کے نظریات، ذہانت اور اہمیت چھپ جاتی ہے۔
فلمساز فریدہ خلفہ نے اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ پر پوسٹ کیے گئے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’ہمیں ان خواتین کو سننا ہوگا۔ ہم اس قدر تنگ نظر ہیں کہ ان خواتین کی بات صرف اس لیے نہیں سننا چاہتے کیونکہ انہوں نے ہماری طرح کا لباس نہیں پہن رکھا۔‘
فریدہ خلفہ کا کہنا تھا کہ ’اس کے باوجود وہ (عرب خواتین) خوبصورت ہیں، ذہین ہیں، مضبوط ہیں، چیزیں تخلیق کرتی ہیں، اپنے خیالات کا اظہار کرتی ہیں، خطرات مول لیتی ہیں، اگر یہ سب کچھ نسوانیت نہیں ہے، تو پھر کیا ہے۔‘
فریدہ خلفہ نے فلم ’نقاب کے دوسری طرف‘ سعودی شہر جدہ کے دورے کے دوران خواتین سے متاثر ہو کر بنائی ہے۔ جدہ میں ان کی خواتین فلمسازوں، ڈیزائنرز، آرٹسٹس، مصنفین اور اداکاراؤں سے ملاقات ہوئی تھی جو عرب خواتین کے خلاف دقیانوسی تصورات کو رد کرتے ہوئے مختلف شعبوں میں کام کر رہی ہیں۔
فریدہ خلفہ نے عرب خطے کی مختلف خواتین کے انٹرویو کیے ہیں۔ وہ اپنے پلیٹ فارم کے ذریعے ان خواتین کو خیالات کے اظہار کا موقع فراہم کر رہی ہیں جنہیں میڈیا نے ہمیشہ غلط انداز میں پیش کیا۔
فریدہ خلفہ کا کہنا ہے کہ مغربی میڈیا عرب خواتین کو انتہائی غلط انداز میں پیش کرتا ہے اور وہ اس بارے میں کچھ کرنا چاہتی تھیں۔
فریدہ خلفہ عرب خطے سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون ہیں جنہوں نے ماڈلنگ کے شعبے میں کامیابی حاصل کی اور تمام عرب اور مسلمان خواتین کے لیے فیشن کی دنیا میں داخل ہونے کی راہ ہموار کی۔