طاہر خورشید پر الزام ہے کہ انہوں نے ’سیکرٹری مواصلات کے عہدے پر ہوتے ہوئے مبینہ طور پر من پسند افراد کو کروڑوں روپے کے ٹھیکے دلوائے۔‘
’نیب لاہور نے مختلف حکومتی اداروں سے طاہر خورشید کے اثاثہ جات کی تفصیلات بھی مانگ لی ہیں، اور ایف بی آر، محکمہ ایکسائز، محکمہ ریونیو سمیت متعدد اداروں کو خطوط ارسال کر دیے ہیں۔‘
سمن کے مطابق ’طاہر خورشید کے خلاف موصول شکایات کے مطابق انہوں نے اپنے موجود وسائل سے خطیر اثاثہ جات بنائے جن پر تحقیقات کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا ہے۔‘
دوسری جانب وزیراعلیٰ آفس کے مطابق ’وزیراعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری طاہر خورشید کو ابھی تک نیب کا کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا۔‘
’نوٹس موصول ہونے پر پرنسپل سیکرٹری نیب میں ذاتی حیثیت سے پیش ہو کر اپنا موقف پیش کریں گے۔‘
وزیراعلیٰ آفس کا کہنا ہے کہ ’پرنسپل سیکرٹری نوٹس ملنے پر قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے ذاتی حیثیت سے نیب کے سامنے پیش ہوں گے اور اپنا موقف پیش کریں گے۔‘