Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سائبر حملے، امریکی صدر کا انٹیلیجنس ایجنسیوں کو تحقیقات کا حکم

صدر بائیڈن کے مطابق اگر روس ملوث ہوا تو جواب دیا جائے گا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے انٹیلیجنس ایجنسیوں کو سینکڑوں کاروباری اداروں کو نشانہ بنانے والے سائبر حملوں کے پیچھے چھپے کرداروں کی تفتیش کی ہدایت کی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق رینسم ویئر اٹیک یعنی تاوان وصول کرنے کے لیے کیے گئے ایک سائبر حملے میں امریکہ کی سینکڑوں کمپنیاں متاثر ہوئی ہیں۔
امریکہ میں حکام کو اس سائبر حملے کے پیچھے ایک روسی گروپ کے سرگرم ہونے کا شبہ ہے۔
سائبر سکیورٹی کے لیے کام کرنے والی ایک کمپنی ہنٹریس لیب کا ماننا ہے کہ نیا حملہ بھی روسی ہیکرز نے اپنے سافٹ ویئر سے کیا۔
خیال رہے کہ ہیکرز نے امریکی آئی ٹی کمپنی کاسیا کو جمعے کے روز نشانہ بنایا اور اس کے بعد کاسیا کے کارپوریٹ نیٹ ورک کو استعمال کرنے والی تمام کمپنیوں کو ہدف بنایا گیا۔
اس تازہ ترین سائبر حملے میں 200 کے لگ بھگ امریکی تجارتی کمپنیاں متاثر ہوئی ہیں۔
امریکی صدر بائیڈن ریاست مشیگن میں اپنے ویکسینیشن پروگرام کو بڑھانے کے دورے پر ہیں جہاں ان سے نئے سائبر حملے کے بارے میں سوال کیا گیا۔
جو بائیڈن نے کہا کہ ’ان کو تاحال اس بارے میں یقین نہیں ہے کہ اس حملے کے پیچھے کون ہے۔‘
ان کہنا تھا کہ ’ابتدائی طور پر یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ اس کے پیچھے روس کی حکومت نہیں، لیکن ابھی ہم اس بارے میں یقینی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے۔‘

تازہ ترین سائبر حملے میں 200 کے لگ بھگ امریکی تجارتی کمپنیاں متاثر ہوئی ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے انٹیلیجنس ایجنسیوں کو تفتیش کے لیے ہدایات جاری ہیں اور امریکہ جواب دے گا اگر اس نتیجے پر پہنچے کہ روس ملوث ہے۔ 
خیال رہے کہ حال ہی میں متعدد امریکی کمپنیوں کو تاوان کی وصولی کے لیے سائبر حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔
گوشت سپلائی کرنے والی بین الاقوامی کمپنی جے بی ایس بھی گزشتہ دنوں رینسم ویئر حملوں کا نشانہ بنی۔

شیئر: