ٹوکیو اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں وی آئی پیز مدعو، فینز پر پابندی
ٹوکیو اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں وی آئی پیز مدعو، فینز پر پابندی
منگل 6 جولائی 2021 7:39
غیرملکی شائقین پر پہلے ہی پابندی عائد کی جا چکی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ٹوکیو 2020 اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں کورونا وائرس کے خدشے کے پیش نظر شائقین پر پابندی لگائے جانے کا امکان ہے تاہم محدود تعداد میں وی آئی پیز اور اولمپکس حکام شریک ہو سکتے ہیں۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی نے ایک جاپانی اخبار کے حوالے سے دی گئی رپورٹ میں بتایا ہے کہ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے نمائندے، غیرملکی شخصیات، سپانسرز اور کھیلوں سے متعلق دیگر افراد کو 23 جولائی کو نیشنل سٹیڈیم میں افتتاحی تقریب میں شرکت کی اجازت دی جائے گی۔
پیر کو شائع کردہ رپورٹ میں آساہی شمبن نامی اخبار نے بتایا ہے کہ تقریب سے متعلق معاملات اس وقت زیر بحث ہیں، امکان ہے کہ ٹوکیو میں کورونا کیسز میں اضافے کی وجہ سے شائقین پر تقریب میں شرکت پر پابندی عائد کر دی جائے۔
نام لیے بغیر متعدد حکام کا ذکر کرنے والی رپورٹ کے مطابق منتظمین 10 ہزار متوقع ’اولمپک فیملی‘ کی تعداد کم کر کے اسے ایسی سطح پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں جسے جاپانی قبول کر سکیں۔
اخبار کے مطابق ’حکومت میں کچھ لوگوں کو تشویش ہے کہ عوام اس خصوصی برتاؤ کو قبول نہیں کرے گی۔‘
گذشتہ ماہ کھیلوں کے منتظمین نے مقامی شائقین کے لیے 10 ہزار یا ہر مقام کی گنجائش کی نصف کی حد مقرر کی تھی۔ غیر ملکی شائقین کو شرکت سے روک دیا گیا تھا۔
اس دوران کورونا وبا میں اضافے نے انہیں دوبارہ سوچنے پر مجبور کیا ہے۔ کھیلوں کے صدر سیکو ہاشیموتو گذشتہ ہفتے کہہ چکے ہیں کہ بند دروازوں کے پیچھے کھیلوں کا انعقاد بھی اب تک آپشن کی صورت موجود ہے۔
حکومت کی جانب سے بھی رواں ہفتے ٹوکیو اور دیگر مقامات پر وائرس کا پھیلاؤ روکنے سے متعلق نئے اقدامات متوقع ہیں، ان کا اطلاق اولمپک شائقین پر بھی ہوگا۔
اخبار کے مطابق منتظمین بڑے مقامات پر ہونے والے ایونٹس اور شام کے اوقات میں شائقین پر پابندی لگانے پر غور کر رہے ہیں۔
افتتاحی تقریب سے دو ہفتے قبل بےتحاشا رش کا سامنا کرنے والی ٹکٹ لاٹری کا اعلان بھی پیر سے ملتوی کر کے ہفتے کو کیے جانے کا کہا گیا ہے۔
جاپان میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ کچھ دیگر ممالک جیسا نہیں ہے۔ یہاں اب تک وبا سے تقریبا 14800 اموات ہوئی ہیں لیکن ماہرین کو خدشہ ہے کہ اولمپکس شروع ہونے کے بعد نئی لہر طبی خدمات پر دباؤ بڑھا سکتی ہے۔