طالبان زبردستی افغانوں کو بے گھر کر رہے ہیں: ہیومن رائٹس واچ
طالبان زبردستی افغانوں کو بے گھر کر رہے ہیں: ہیومن رائٹس واچ
جمعرات 8 جولائی 2021 7:31
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق طالبان لوتنے کے علاوہ گھروں کو جلا رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ شمالی افغانستان میں طالبان عام لوگوں کو گھروں سے نکلنے پر مجبور کر رہے اور ان کے گھروں لوٹ رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شمالی افغانستان میں طالبان کی حکومتی فورسز کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔
بدھ کو ہیومن رائٹس واچ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’طالبان کچھ مکانات کو جلا بھی رہے ہیں۔‘
ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ جون میں قندوز صوبے کے باغ شرکت میں طالبان نے لاؤڈسپیکر سے اعلان کیا کہ وہ لوگوں کو گھر خالی کرنے کے لیے دو گھنٹے دے رہے ہیں۔
’ٹیلی فون پر باغ شرکت کے رہائشوں نے بتایا کہ گذشتہ ہفتے چھ سو کے قریب خاندانوں کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا۔‘
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق کہ حکومت کے حامی افراد کو طالبان نے دھمکایا اور طالبان جنگجو نہ صرف گھر لُوٹ رہے ہیں بلکہ جلا بھی رہے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کی ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر پٹریشیا گوسمین کا کہنا ہے کہ طالبان کی قیادت اپنی طاقت کے ذریعے ان بدسلوکیوں کو روک سکتی ہے لیکن ایسا کچھ نہیں دکھایا کہ وہ ان کو روکنے کے لیے تیار ہو۔
ایک 45 برس کی بیوہ خاتون نے ان کو بتایا کہ طالبان کے جنگجو نے انہیں نکالنے پر مجبور کیا۔
’انہوں نے کہا کہ آپ کو جانا ہوگا کیونکہ آپ نے ’کافروں‘ کی مدد کی ہے۔ میں گاؤں میں 20 سال سے رہ رہی ہوں۔ اب میں فیض آباد میں ایک ٹینٹ میں مقیم ہوں۔‘
زیادہ تر امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے بعد طالبان تیزی کے ساتھ ملک میں پھیل رہے ہیں۔
افغانستان میں امریکہ کے رہ جانے والے باقی فوجیوں کا انخلا اگست کے آخر میں ہوگا۔
شمالی افغانستان میں جنگجوؤں نے دیہی علاقوں کا کنٹرول حاصل کیا ہے جبکہ صوبائی دارالحکومتوں پر بھی قبضے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بدھ کو طالبان نے مغرب میں صوبہ بادغیس کے دارالحکومت میں قلعہ نو پر بڑا حملہ کیا تھا۔
بادغیس کے گورنر حسام الدین نے صحافیوں کو ٹیکسٹ میسج کے ذریعے بتایا تھا کہ ’دشمن شہر میں داخل ہو گئے ہیں اور تمام اضلاع پر قبضہ کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ شہر کا دفاع کریں گے۔