گواہوں کی شناخت ظاہرکرنا جرم قرار، جرمانہ اورقید کی سزا
گواہوں کی شناخت ظاہرکرنا جرم قرار، جرمانہ اورقید کی سزا
جمعرات 8 جولائی 2021 23:23
قانون کی دفعات کے مطابق خفیہ معلومات کا اظہار غیر قانونی ہوگا(فوٹو، ٹوئٹر)
سعودی مجلس شوری نے گواہوں کے تحفظ کے قانون کے مسودے کی منظوری دے دی- رپورٹ کرنے والے کی شناخت کو جان بوجھ کر ظاہر کرنے والے کو ایک برس قید اور دو لاکھ ریال جرمانے کی سزا ہوگی-
اخبار 24 نے گواہوں کے تحفظ کے قانون کے مسودے کی تفصیلات دیتے ہوئے بتایا ہے کہ پبلک پراسیکیوٹر یا پوچھ گچھ کرنے والے ادارے کے سربراہ کو اس قانون کے تحت مخبر یا گواہ یا ماہر کو خطرات لاحق ہونے کے امکان پر تحفظ فراہم کرنے کا اختیار ہوگا- 20 روز تک حفاظتی انتظامات کیے جائیں گے- پبلک پراسیکیوٹر توسیع کرسکتا ہے- یہ کارروائی اس صورت میں ہوگی جبکہ خطرہ قریب نظر آرہا ہو-
قانون کی دفعات میں ہے کہ خفیہ معلومات کا اظہار غیر قانونی ہوگا- البتہ قانون نے جن صورتوں میں خفیہ معلومات منظر عام پر لانے کی اجازت دی ہوگی وہ اس پابندی سے مستثنی ہوگی-
مثلا متعلقہ ادارہ یا عدالت یا اعلی ادارہ خفیہ معلومات طلب کرے گا تو اسے یہ معلومات فراہم کردی جائیں گی- شرط یہ ہوگی کہ خفیہ معلومات انتہائی محدود دائرے ہی میں مستثنی اداروں کو فراہم کی جائیں گی-
قانون کی دفعات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر رپورٹر یا گواہ یا متعلقہ امور کا ماہر منظوری دے گا توایسی صورت میں ان کی شناخت منظرعام پر لائی جاسکے گی البتہ مخبر یا گواہ یا ماہر کی صحت و سلامتی کو یقینی بنانے اور جسمانی اذیت سے بچانے کے لیے ضروری حفاظتی اقدامات بھی کیے جائیں گے-
قانون میں کہا گیا ہے کہ جو شخص بھی مخبر یا گواہ یا متعلقہ امور کے ماہر کی شناخت جان بوجھ کر منظر عام پر کسی بھی شکل میں لائے گا تو اسے ایک برس تک قید اور دو لاکھ ریال تک جرمانے کی سزا ہوگی-
البتہ اگر یہ ثابت ہوجائے کہ رپورٹ پرفریب تھی یا گواہی غلط تھی یا متعلقہ امور کے ماہر نے تجربے کی بنیاد پر جو بات کہی وہ درست نہیں تھی تو ایسی صورت میں اس پر کم از کم دس ہزار اور زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ ریال جرمانہ ہوگا اور کم از کم چھ ماہ تک کی سزا بھی دی جائے گی- علاوہ ازیں اس کے سفر، رہائش اور آمدورفت پر جتنا خرچ ہوا ہوگا وہ اسے سرکاری فنڈ میں جمع کرانا ہوگا-
اس کا تحفظ سلب کرلیا جائے گا جبکہ متاثرہ شخص پرفریب اطلاع یا جھوٹی گواہی یا تجربے کے نام پر غلط بیانی کرنے والے کے خلاف عدالت سے معاوضہ طلب کرسکتا ہے-
قانون میں یہ بھی تاکید کی گئی ہے کہ جو شخص بھی بحکم قانون تحفظ یافتہ کے خلاف طاقت کا استعمال کرے گا یا اس پر تشدد کرے گا اسے تین برس تک قید اور پانچ لاکھ ریال تک جرمانے کی سزا ہوگی- دونوں سزاؤں میں سے کسی ایک پر بھی اکتفا کیا جاسکے گا-