لڑکے لڑکی پر تشدد کا معاملہ، ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں چار روز کی توسیع
عدالت نے ایس ایچ او تھانہ مارگلہ کو ہدایت کی کہ وہ عدالت کے باہر سکیورٹی انتظامات کرے۔ (فائل فوٹو: پکسا بے)
اسلام آباد میں لڑکے اور لڑکی پر تشدد اور ان کی نازیبا ویڈیو بنا کر بلیک میل کرنے کے کیس میں عدالت نے گرفتار ملزمان عثمان مرزا، عطا الرحمان اور فرحان کو مزید چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
کیس کی سماعت جمعہ کے روز جوڈیشل مجسٹریٹ وقار گوندل کی عدالت میں ہوئی۔
کمرہ عدالت کے باہر ملزمان کی طرف سے صحافیوں کو دھمکیاں بھی دی گئیں جس پر صحافیوں نے عدالت کو شکایت کی۔
صحافیوں کی شکایت پر عدالت نے ایس ایچ او تھانہ مارگلہ کو طلب کرلیا اور ہدایت کی کہ وہ عدالت کے باہر سکیورٹی انتظامات کرے۔
بعد ازاں تینوں گرفتار ملزمان کو عدالت پیش کیا گیا۔ اس موقع پر سرکار کی طرف سے جاوید عطا ایڈووکیٹ اور تفتیشی افسر شفقت جبکہ ملزم فرحان کی طرف سے ملک اخلاق ایڈووکیٹ، ملزم عثمان مرزا کی طرف سے میاں ظفر اقبال ایڈووکیٹ اور ملزم عطاالرحمان کی طرف سے سفیان اکرم چیمہ ایڈووکیٹ عدالت پیش ہوئے۔
دوران سماعت پولیس نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کے قبضے سے واقعے میں استعمال ہونے والے موبائل فونز برآمد کرنے ہیں۔
اس موقع پر ملزمان کے وکلا نے ریمانڈ میں توسیع کی مخالفت کی۔
مرکزی ملزم عثمان مرزا کے وکیل میاں ظفرایڈووکیٹ نے کہا کہ ’تمام چیزیں برآمد ہو چکی ہیں ،ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا جائے۔‘
سرکاری وکیل نے کہا کہ’ آج ہم جس کیس کا ریمانڈ مانگ رہے ہیں وہ دفعہ 354 اے کے تحت ہے،354 اے کسی کی عزت اچھالنے پر لاگو ہوتا ہے، ابھی متاثرہ لڑکے اور لڑکی کا بیان بھی قلمبند کرنا ہے۔‘
سرکاری وکیل نے کہا کہ’ زیادہ سے زیادہ ریمانڈ دیا جائے تاکہ موبائل اور دیگر ویڈیوز بھی برآمد ہو سکیں۔‘
عدالت نے ہدایت کی کہ ایف آئی اے سائبر کرائم سیل کو کہا جائے کہ وہ ویڈیو اپلوڈ کرنے والے کا سراغ لگائیں۔
وکلاء کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا اور بعد ازاں تینوں ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں چار روزہ توسیع کا حکم سناتے ہوئے تینوں ملزمان کو پولیس کے حوالے کر دیا۔