شام میں بڑھتا بحران، روٹی کی قیمت دگنی اور ڈیزل کے نرخ تین گنا ہو گئے
شام میں بڑھتا بحران، روٹی کی قیمت دگنی اور ڈیزل کے نرخ تین گنا ہو گئے
پیر 12 جولائی 2021 13:56
حکومت کو 10 سالہ خانہ جنگی کے سبب پیدا ہونے والے مالی بحران کا سامنا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
شام میں غذا اور ایندھن کےبڑھتا ہوئے بحران کے سبب اتوار کو روٹی کی قیمت دگنی ہوگئی جبکہ ڈیزل کے نرخ تین گنا بڑھ گئے۔
عرب نیوز کے مطابق بشار الاسد کی حکومت کو 10 سالہ خانہ جنگی اور مغربی پابندیوں کے سبب پیدا ہونے والے مالی بحران کا سامنا ہے۔
دمشق میں حالیہ برسوں میں پیدا ہونے والی مالی بحران سے نمٹنے کے لئے ایندھن کی قیمتوں میں بار باراضافہ کیا گیا ہے۔
تازہ ترین اضافوں میں گذشتہ ہفتے پٹرول کی قیمت میں ہونے والا25 فیصد اضافہ شامل ہے۔
اس دھچکے کو کم کرنے کے لئےشام کے صدر بشار اسد نے ایک فرمان جاری کیا ہےجس میں سرکاری شعبے کے ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد اضافہ کیا گیا اورفی کس کم سے کم ماہانہ اجرت 47000 پاونڈ (18ڈالر) سے 71515 شامی پاونڈ مقررکی گئی ہے جو سرکاری نرخ کے مطابق 28 ڈالربنتی ہے۔
صدر اسد نے سرکاری شعبے اور فوج کی پنشنز میں بھی 40 فیصد اضافہ کر دیا ہے تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ رقوم کہاں سے آئیں گی۔
دمشق کے ایک ماہر معاشیات نے کہا ہےکہ حکومت بحران بڑھنے کے ساتھ ساتھ قیمتوں میں اضافہ جاری رکھے گی۔
انہوں نے کہا کہ جب تک کہ خزانے میں داخل ہونے والی رقم موجودنہیں ہوگی ، قیمتوں میں اضافہ جاری رہے گا۔
شامی شہری اب ایک لٹر ڈیزل کے لئے 500 پاونڈ ادا کریں گے جو زیادہ تر سیکٹروں میں پہلے ایک لٹر کے لئے180 پاونڈ ادا کر رہے تھے۔
سرکار کے ماتحت شامی کمپنی برائے ذخیرہ و تقسیم پٹرولیم مصنوعات کے عہدیدار مصطفی حسویہ نے بتایا ہےکہ شام کی ہائیڈرو کاربن کی 80 فیصد ضروریات غیر ملکی کرنسی کے ذریعہ بیرون ملک سے خریدی گئیں۔
یہی وجہ ہے کہ درآمدی بل کو کم کرنے کے لئے قیمتوں میں اضافہ کرنا ضروری تھا۔
سبسڈی والی روٹی کی قیمت دگنی ہوکر 200 پاونڈ ہوگئی ہے۔ سرکاری سطح پر چلنے والی سیرین فاونڈیشن برائے بیکریز نے کہا ہے کہ ڈیزل کی بڑھتی ہوئی قیمت اس اضافے کا سبب ہے۔
دمشق کے رہائشی 41 سالہ وائل حمود نے کہا ہےکہ ڈیزل نرخوں میں اضافے سے خوراک اور دوا کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
حکومت نواز روزنامہ الوطن نے اتوار کو کہا تھا کہ ڈیزل ایندھن میں اضافے کے نتیجے میں صوبوں کے اندر اور باہر نقل و حمل ک اخراجات میں 26 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ زراعت اور صنعتی شعبوں میں پیداواری لاگت میں بھی اضافہ ہوگا۔ گھروں کو گرم رکھنے کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے 178 فیصد اضافی خرچ برداشت کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ شام کی معیشت کو مغربی پابندیوں، وسیع پیمانے پر بدعنوانی اور پڑوسی ملک لبنان میں حالیہ شدید معاشی اور مالی بحران نے متاثر کیا ہے۔
امریکی ڈالر بلیک مارکیٹ میں تقریباً 3200 پاونڈ میں فروخت ہو رہا ہے جبکہ یہاں اس کی سرکاری شرح 2500 پاونڈ ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق شام میں تقریباً 80 فیصد شہری غربت کا شکار ہیں اور 60 فیصد غذائی تحفظ سے دوچار ہیں۔