عراق اور شام میں امریکی فوج کے کیمپس پر حملے، تین زخمی
عراق اور شام میں امریکی فوج کے کیمپس پر حملے، تین زخمی
بدھ 7 جولائی 2021 17:28
’مشرقی شام میں ہونے والے ڈرون حملے کو ناکام بنا دیا گیا ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
عراق میں امریکی فوج کے کیمپ پر بدھ کے روز راکٹ حملہ ہوا ہے، جس میں تین افراد زخمی ہوئے جبکہ شام میں بھی رہائشی کیمپ پر حملہ کرنے کی کوشش کی گئی جس کو امریکی فوجیوں اور امریکہ کے حمایت یافتہ شامی جنگجوؤں نے ناکام بنا دیا۔
سیرین ڈیموکریٹک فورسز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مشرقی شام میں امریکی اتحادی کیمپ پر ڈرون کے ذریعے حملے کی کوشش کی گئی۔
جبکہ دوسرے واقعے کے بارے میں امریکی اتحاد کے ترجمان کرنل وائنے ماروٹو کا کہنا ہے کہ دن ساڑھے 12 بجے مغربی عراق میں واقع اسد ایئر بیس پر 14 راکٹ داغے گئے جو بیس کی حدود میں گرے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’حملوں میں تین افراد معمولی زخمی ہوئے جبکہ نقصان کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔‘ ان کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ زخمی ہونے والے امریکی تھے یا کوئی اور۔
شام میں ہونے والے حملے کے حوالے سے سے امریکی حمایت یافتہ ایس ڈی ایف کے بیان میں کہا گیا ہے کہ العمر آئل فیلڈ جو کہ مشرقی شام کے صوبے دیر ایزور میں واقع ہے، پر حملے کے لیے ڈرون استعمال کیے گئے تاہم اس کو ناکام بنا دیا گیا۔
اس کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ مزید تفصیلات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
امریکہ کی جانب سے پچھلے مہینے مشرقی شام پر فضائی حملوں میں چھ عراقی جنگجوؤں کی ہلاکت کے بعد امریکی فوجیوں اور ایرانی حمایت یافتہ جنگجوؤں کے درمیان صورت حال کشیدہ ہے
ایس ڈی ایف کے مطابق ’بدھ کے روز ہونے والا حملہ صبح سوا دس بجے کے قریب ہوا جس کو ناکام بنایا گیا اور اس میں کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔‘
ایس ڈی ایف اور شام کے اپوزیشن ایکٹیوسٹ کے مطابق العمر بیس کیمپ کو اتوار کے روز بھی دو راکٹوں سے نشانہ بنایا گیا جس میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی تھی تاہم امریکی فوج نے ایسی کسی کارروائی کی تردید کی ہے۔
برطانیہ میں قائم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ڈرون مشرقی شام کے جس علاقے سے چھوڑے گئے وہ ایرانی حمایت یافتہ جنگجوؤں کے کنٹرول میں ہیں، ان ڈرونز کو مار گرایا گیا ہے۔
شام میں امریکی اتحادیوں کے خلاف ڈرون حملے بہت کم ہوئے ہیں، سینکڑوں امریکی فوجی شمال مشرقی شام میں موجود ہیں جو ایس ڈی ایف کے ساتھ مل کر داعش کے خلاف کام کر رہے ہیں۔
ایرانی حمایت یافتہ ہزاروں جنگجو بھی شام کے مختلف حصوں میں موجود ہیں جن میں سے زیادہ تر عراقی بارڈر کے ساتھ ہیں۔