Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قیدیوں کے تبادلے پر امریکہ کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں: ایران

ایرانی حکومتی ترجمان نے کہا کہ ’ایران قیدیوں کے رہائی کے بدلے امریکی سیاسی قیدیوں کی رہائی کے لیے تیار ہے‘ (فوٹو: اے پی)
ایران نے منگل کو کہا ہے کہ ’وہ امریکہ کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت کر رہا ہے۔‘
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایرانی حکومت کے ترجمان علی ربیعی کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’ایران اور امریکہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت جاری ہے اور اگر ایرانی قیدیوں کو رہا کیا جاتا ہے اور یہ مذاکرات کسی نتیجے پر پہنچتے ہیں تو ہم مزید معلومات بھی جاری کریں گے۔‘
انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ’تمام ایرانی قیدیوں کی رہائی کے بدلے جن کو دنیا بھر میں امریکہ کے کہنے پر حراست میں لیا گیا، ایران تمام امریکی سیاسی قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہے۔‘
ان کے بیان پر امریکہ کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
ایران کی عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی سے متعلق مذاکرات کو تین ہفتوں کے لیے معطل کیا گیا ہے۔
بین الاقوامی پابندیاں ختم کرنے کے بدلے جوہری معاہدے کے تحت ایران کی جوہری سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پیر کو کہا تھا کہ ’واشنگٹن مذاکرات کے ساتویں دور پر کوئی ڈیڈ لائن مقرر نہیں کرے گا، یہ صرف تہران ہی طے کرے گا کہ مذاکرات کا دوبارہ آغاز کب ہوگا۔‘
ایران پر انسانی حقوق کے کارکنان کی جانب سے یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ دوہری شہریت رکھنے والے افراد کو گرفتار کرکے دیگر ممالک سے مراعات حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
مئی میں امریکہ نے ایران کے سرکاری ٹی وی کی اس رپورٹ کی تردید کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ دوسرے ممالک میں امریکی پابندیوں کے تحت منجمد ایرانی تیل کے سات ارب ڈالر فنڈ کے جاری ہونے کے بدلے دونوں ممالک میں قیدیوں کے تبادلے کا ایک معاہدہ ہوا تھا۔

شیئر: