Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بعض شرائط کے تحت سکارف پر پابندی لگائی جاسکتی ہیں: یورپی عدالت

یورپ میں گزشتہ کئی برس سے چلے آ رہے اسلامی حجاب سے متعلق تنازعے نے مسلمانوں کے ساتھ سماجی تعامل میں مشکلات پیدا کی ہیں۔(فوٹو: اے ایف پی)
یورپین یونین کی ایک اعلیٰ عدالت نے کہا ہے کہ کام کی جگہوں پر بعض شرائط کے ساتھ سکارف  پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعرات کے روز یورپین یونین کی ایک اعلیٰ عدالت نے دو مسلمان خواتین کی جانب سے دائر کیے گئے کیس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ ’کمپنیاں اپنے مسلمان ملازمین پر بعض شرائط کے ساتھ  سکارف اوڑھنے پر پابندی لگا سکتی ہیں۔‘
عدالت میں کیس دائر کرنے والی ان مسلمان خواتین کو سکارف اوڑھنے وجہ سے نوکری سے نکال دیا گیا تھا۔
عدالت نے کہا کہ ’ایسا لباس جو کسی سیاسی فلسفے یا مذہبی عقیدے کی واضح علامت ہو، اسے صارفین کے سامنے اپنے غیر جانب دار تاثر کے اظہار کی ضرورت کے تحت آجر کی جانب سے ممنوع قرار دیا جا سکتا ہے۔‘
’عدالت نے مزید کہا کہ ’تاہم مالک یا آجر کی جانب سے ایسی پابندی لگانے کا جواز معقول اور حقیقی ہونا چاہیے، نیشنل کورٹس ایسے معاملات میں متعلقہ رکن ملک کے مخصوص حالات اور مذہبی آزادی سے متعلق قانونی دفعات کو مدنظر رکھتے ہوئے غور کریں گی۔‘
عدالتی دستاویزات کے مطابق دونوں مسلمان خواتین نوکری شروع کرتے ہوئے سکارف نہیں اوڑھتی تھیں لیکن بعد میں جب انہوں نے سکارف لینا شروع کیا تو مالکان کی جانب سے انہیں کہا گیا کہ ’اس کی اجازت نہیں،  کام کے لیے آپ کو حجاب کے بغیر آنا ہو گا یا پھر آپ اپنے لیے کہیں اور نوکری دیکھ لیں۔‘
حجاب اوڑھنے کی وجہ سے ملازمت سے برخاست کی گئی ان دو خواتین میں سے ایک ہیمبرگ میں خیراتی ادارے تحت چنے والے چائلڈ کیئر سنٹر میں جبکہ دوسری موئیلر ڈرگ اسٹور چین میں کیشیئر کی حیثیت سے کام کرتی تھی۔ 
خیال رہے کہ یورپ میں گزشتہ کئی برس سے چلے آ رہے اسلامی حجاب سے متعلق تنازع نے مسلمانوں کے ساتھ سماجی تعامل میں مشکلات پیدا کی ہیں۔
جب سنہ 2017 میں لکسمبرگ کی ایک عدالت نے کہا تھا کہ کمپنیاں اپنے ملازمین کو مخصوص حالات کے تحت اسلامی حجاب اور دیگر ظاہری مذہبی علامات پر مشتمل لباس پہنے سے روک سکتی ہیں تو مذہبی گروپوں کی جانب سے کافی سخت ردعمل آیا تھا۔

شیئر: