Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہالینڈ میں برقع اور حجاب پر پابندی کے قانون کا اطلاق

ہالینڈ میں جمعرات کو مسلمان خواتین کے برقع پہننے اور چہرہ ڈھانپنے پر باضابطہ طور پر پابندی کے قانون کا اطلاق کر دیا گیا ہے۔ ڈچ وزارت داخلہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نئے قانون کے تحت عوامی عمارتوں، ہسپتالوں، تعلیمی اداروں اور پبلک ٹرانسپورٹ میں حجاب کرنے اور برقع اوڑھنے پر پابندی ہوگی۔
ایک اندازے کے مطابق ایک کروڑ 70 لاکھ آبادی کے ملک ہالینڈ میں 200 سے 400 خواتین برقع پہنتی ہیں۔
ہالینڈ کی پارلیمنٹ نے 10 برس تک ملک میں جاری رہنے والے بحث و مباحثے کے بعد جون 2018 میں یہ قانون منظور کیا تھا۔
حجاب پر پابندی کے قانون کی تجویز دائیں بازو کے سیاست دان گیئرٹ ولڈرز نے 2005 میں دی تھی۔

ڈچ پارلیمنٹ نے جون 2018 میں حجاب پر پابندی کے قانون کی منظوری دی تھی۔ تصویر: وکی پیڈیا

ڈچ وزارت داخلہ کے مطابق اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والے پر 150 یوروز یا 165 ڈالرز جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
دوسری جانب ٹرانسپورٹ کے شعبے کا کہنا ہے کہ وہ برقع پہننے والی خواتین کو گاڑی سے نہیں اتاریں گے کیونکہ اس سے ان کا وقت ضائع ہو گا۔
اس قانون کے حوالے سے ہسپتالوں کا بھی یہ کہنا ہے کہ وہ اس بات سے قطع نظر کہ کس نے کیا پہن رکھا ہے، مریضوں کا علاج کریں گے۔
ہالینڈ کے قانون میں فرانس کی طرح سڑکوں پر برقع پہننے پر پابندی نہیں جہاں 2010 سے یہ قانون لاگو ہے۔ ڈنمارک، بیلجیئم اور آسٹریا میں بھی خواتین کے حجاب کرنے پر پابندی عائد ہے۔

شیئر: