برطانیہ کے خبر رساں ادارے روئٹرز کے ساتھ وابستہ پلٹزر ایوارڈ یافتہ فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی افغانستان کے علاقے سپن بولدک میں افغان فورسز اور طالبان کے درمیان گذشتہ چند دن سے جاری جھڑپوں کے دوران ہلاک ہو گئے ہیں۔
انڈیا میں افغان سفیر فرید ماموند زئی اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ ’دانش صدیقی قندھار میں فرنٹ لائن پر رپورٹنگ کرتے ہوئے ہلاک ہو گئے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
قندھار میں جھڑپیں ، 20ہلاکNode ID: 315846
-
’لڑائی کا خدشہ‘، انڈیا نے قندھار سے اپنا سفارتی عملہ نکال لیاNode ID: 581956
-
چار ایرانیوں پر امریکی خاتون صحافی کے اغوا کے منصوبے کا الزامNode ID: 582976
افغان سفیر فرید ماموند زئی نے کہا کہ ’میں اپنے دوست کی ہلاکت پر شدید صدمے میں ہوں۔‘
افغان نیوز چینل طلوع نیوز کے مطابق دانش صدیقی گزشتہ چند روز سے جنوبی افغانستان کے ضلع قندھار میں پیدا ہونے والی صورت حال کی کوریج کر رہے تھے۔
دانش صدیقی کون تھے؟
پُلٹزر ایوارڈ یافتہ صحافی دانش صدیقی کا تعلق انڈیا کے شہر ممبئی سے تھا اور وہ خبر رساں ادارے روئٹرز کے وابستہ تھے۔
دانش صدیقی نے دہلی میں واقع جامعہ ملیہ اسلامیہ سے معاشیات میں گریجویشن کی تھی اور 2007 میں اسی یونیورسٹی سے انہوں نے ماس کمیونیکشن کی ڈگری بھی حاصل کی تھی۔
انہوں نے اپنا صحافتی سفر ٹیلی وژن نمائندے کے طور شروع کیا لیکن جلد ہی وہ فوٹو جرنلزم کی جانب منتقل ہو گئے تھے۔ 2010 میں دانش صدیقی انٹرنی کے طور پر خبر رساں ادارے روئٹرز کے ساتھ وابستہ ہو گئے تھے۔
انہوں نے سنہ 2016–17 میں موصل جنگ اور اپریل 2015 میں نیپال کا زلزلہ اور روہنگیا پناہ گزینوں کے بحران کی کوریج کی تھی۔
دانش صدیقی نے سنہ 2019–2020 ہانک کانگ میں پھوٹنے والے مظاہروں اور سنہ2020 میں انڈین دارالحکومت دہلی میں ہوئے فسادات سمیت جنوبی ایشیا ، مشرق وسطیٰ اور یورپ سے متعلق کئی اہم سٹوریز پر کام کیا۔
سنہ 2018 میں روئٹرز کے لیے روہنگیا مہاجرین کی بحران کی فیچر فوٹو گرافی کی بنیاد پر انہیں پلٹزر ایوارڈ سے نوازا گیا اور یوں وہ اور ان کے ساتھی عدنان عابدی پُلٹزر پرائز حاصل کرنے والے اولین انڈین صحافی بن گئے۔
سنہ 2020 میں دہلی فسادات سے متعلق ان کی ایک تصویر کو روئٹر کی جانب سے سال 2020 کی عکاسی کرنے والی تصاویر میں سے ایک قرار دیا گیا تھا۔
وہ انڈیا میں روئٹرز کی پکچرز ٹیم کی سربراہ بھی تھے۔
دانش صدیقی کی ہلاکت کی خبر سامنے آنے کے بعد سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ان کا نام ٹرینڈ کر رہا ہے اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ لوگ ان کے صحافتی کام کے متعلق بات کر رہے ہیں۔

انڈین صحافی اور دی وائر کی ایڈیٹڑ عارفہ خانم شیروانی نے دانش صدیقی کو بہت نڈر صحافی قرار دیتے ہوئے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ’یہ دل دہلا دینے والی افسوس ناک خبر ہے۔‘

’دی پرنٹ‘ کے بانی صحافی شیکھر گپتا نے دانش صدیقی کا ایک ٹویٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ’ میں نے اس سچی اور جرات مندانہ صحافت کو سراہنے کے لیے ایک ٹویٹ لکھی ہی تھی کہ یہ ہولناک خبر آ گئی۔ دانش صدیقی صحافت کا سچا ہیرو تھا۔‘