اسد علی طور کو مبینہ طور پر تین افراد نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا
پاکستان کے حساس ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس اور وزارت اطلاعات نے صحافی اسد علی طور کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعے سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
سنیچر کی شب وزارت اطلاعات کی جانب سے جاری کردہ پیغام میں بتایا گیا ہے کہ ’آج اعلیٰ ترین سطح پر وزارت اطلاعات اور انٹر سروسز انٹیلی جنس کا رابطہ ہوا، آئی ایس آئی نےاسلام آباد میں ہونے والاحالیہ واقعہ، جس میں ایک ڈیجیٹل میڈیا صحافی اسد علی طور کو مبینہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، سے مکمل لاتعلقی ظاہر کی ہے۔‘
بیان کے مطابق ’ایسے الزامات کا تسلسل ظاہر کرتا ہے کہ ایک منظم سازش کے تحت آئی ایس آئی کو ففتھ جنریشن وار فیئر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘
خیال رہے کہ چند روز قبل اسلام آباد میں صحافی اور وی لاگر اسد علی طور کو مبینہ طور پر ان کی رہائش گاہ پر تین افراد نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد بعض حلقوں کی جانب سے اس واقعے کا ذمہ دار پاکستان کے حساس اداروں کو قرار دیا جا رہا تھا۔
وزارت اطلاعات کی جانب سے پیغام میں مزید کہا گیا ہے کہ ’آئی ایس آئی سمجھتی ہے کہ جب سی سی ٹی وی میں ملزمان کی شکلیں واضح طور پر دیکھی جاسکتی ہیں تو پھر تفتیش آگے بڑھنی چاہیے اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جانی چاہیے۔ اس سلسلے میں آئی ایس آئی تفتیشی اداروں سے مکمل تعاون کرے گی۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’وزارت اطلاعات اس ضمن میں اسلام آباد پولیس سے رابطے میں ہے اور امید ہے کہ ملزمان جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’بغیر ثبوت اداروں پر الزامات کی روش ختم ہونی چاہئے اس طرح کی منفی روایات ملک کے اداروں کے خلاف سازش کا حصہ ہیں اور جلد اصل کردار بے نقاب ہوں گے۔‘