سینکڑوں افراد اب بھی لاپتہ ہیں یا پانی کی سطح میں اضافے کی وجہ سے ان تک پہنچنا ناممکن ہے جبکہ کئی علاقوں میں رابطے کا سلسلہ اب بھی منقطع ہے۔
ارویلر میں بار کے مالک مائیکل لینگ کا کہنا ہے کہ ’سب کچھ مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے۔ آپ اس منظر کو پہچان نہیں رہے۔‘
جرمنی کے صدر فرانک والٹر اشٹائن نے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے دورہ کیا جہاں سیلاب کی تباہ کاریوں سے 45 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
’ہم ان لوگوں کے سوگ میں شریک ہیں جنہوں نے اپنےدوست، جاننے والے اور رشتے دار کھو دیے ہیں۔‘
جمعے کو کولون کے قریب واسنبرگ میں ایک ڈیم کے ٹوٹنے کے بعد سات سو کے قریب رہائشیوں کو نکال لیا گیا ہے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل رائن لینڈ پلاٹینیٹ کا دورہ کریں گی۔
بیلجیئم کی نیشنل کرائسز سینٹر کے مطابق سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 27 ہوگئی ہے۔ نیشنل کرائسز سینٹر نے مزید کہا ہے کہ اب بھی 103 افراد لاپتہ ہے یا ان تک حکام پہنچ نہیں پا رہے۔
سینٹر نے کہا ہے کہ ممکنہ طور پر کچھ لوگوں تک اس لیے پہنچا نہیں جا رہا کہ یا تو وہ موبائل فونز چارج نہیں کر سکے یا ہسپتال میں شناختی دستاویز کے بغیر موجود ہیں۔
گذشتہ کئی دنوں سے جرمنی اور بیلجیئم میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بجلی اور رابطوں کے ذرائع منقطع ہیں۔
نہروں میں پانی کی سطح میں اضافے کی وجہ سے نیدرلینڈ کے جنوبی ضلعے لمبرگ میں بھی ہائی الرٹ جاری کیا گیا ہے۔
گذشتہ دو دنوں میں دریاؤں کے قریبی دیہاتوں کے ہزاروں رہائشیوں کو نکال لیا گیا ہے۔