نفتالی بینیٹ الحرم الشریف میں یہودیوں کی عبادت کے موقف سے پیچھے ہٹ گئے
اسرائیل کے وزیراعظم نفتالی بینیٹ کے آفس نے واضح کیا ہے کہ انہوں نے اس مقام کی پہلے سے برقرار کیفیت کو تبدیل نہ کرنے کو تسلیم کر لیا ہے۔(فوٹو، اے ایف پی)
اسرائیل کے نومنتخب وزیراعظم نفتالی بینیٹ اسلام کےتیسرے مقدس مقام یروشلم کے الحرم الشریف میں ’یہودیوں کے لیے عبادت کی آزادی‘ کے اپنے بیان سے پیچھے ہٹ گئے ہیں ۔
عرب نیوز نے مطابق اسلامی وقف کے اصول کے ضابطے کے تحت یہ مقام اردن کے زیر انتظام ہے اور یہودی یہاں جا تو سکتے ہی لیکن انہیں یہاں عبادت کی اجازت نہیں ہے۔
اسرائیل کے وزیراعظم نفتالی بینیٹ کے آفس نے پیر کے روز واضح کیا ہے کہ انہوں نے اس مقام کی پہلے سے برقرار کیفیت کو تبدیل نہ کرنے کو تسلیم کر لیا ہے۔
خیال رہے کہ اتوار کو یروشلم کے الحرم الشریف کے باہر 16 سے زائد سخت گیر یہودیوں نے احتجاجی مارچ کیا تھا اوراسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے اس دوران احتجاج کرنے والے یہودیوں کا راستہ صاف کرنے کے لیے الاقصیٰ میں عبادت کرنے والے فلسطینیوں پر ربڑ کی گولیوں اورآنسو گیس کا استعمال کیا تھا۔اس واقعے کے بعد فلسطینیوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔
سخت گیر یہودی اس دن کو یوم سوگ کے طور پر مناتے ہیں ۔ ان کی خیال میں برسوں پہلے اس دن دوہزار سے زیادہ عبادت گاہوں کو تباہ کیا گیا تھا ۔ یہودیوں کا خیال ہے کہ یہ عبادت گاہیں ایک پہاڑ پر قائم تھیں ، اسی نسبت سے اس پہاڑ کو وہ ’ٹیمپل ماؤنٹ‘ کہتے ہیں جسے یہودیت میں تقدیس کا درجہ حاصل ہے۔
اس سے قبل سابق اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے دور میں بھی سخت گیر یہودی بار بار اس مقام میں پولیس کی حفاظت میں مداخلت کرتے رہے ہیں جس کے نتیجے میں مسلمان عبادت گزاروں کے ساتھ جھڑپوں کے واقعات بھی پیش آتے رہے۔
سیاسی تجزیہ کار اور عرب نیوز کے کالم نگار اسامہ الشریف کا کہنا ہے کہ ’گو کہ اسرائیلی وزیراعظم بینیٹ فی الحال اپنے موقف سے پیچھے ہٹے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل سٹیٹس کو کے اس معائدے کی خلاف ورزی جاری رکھے گا اور یہودی گروپوں کو اس مقدس مقام تک رسائی دیتا رہے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ’ ایک وقت ایسا بھی آ سکتا ہے کہ کوئی تباہ کن واقعہ پیش آ جائے جو نئے انتفادہ یا علاقائی جنگ کا سبب بن جائے۔ دنیا کو چاہیے کہ وہ کسی بڑی تباہی سے پہلے ہی اسرائیل کو ان خلاف ورزیوں سے روکے ۔‘