رواں سال مئی میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کا نام لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے بلیک لسٹ سے نکالنے کے فیصلے کے بعد حکومت نے انہیں بیرون ملک سفر سے روکنے کے لیے ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا تھا۔
اس پیش رفت کے بعد یہ سوال پیدا ہوا کہ آخر حکومت کے پاس کسی شہری کو بیرون ملک سفر سے روکنے کے لیے کون کون سی لسٹیں ہوتی ہیں اور ان میں نام کیسے ڈالا جاتا ہے۔
اردو نیوز کے ساتھ بات کرتے ہوئے ایئرپورٹ پر تعینات ایف آئی اے کے ایک سینیئر افسر نے بتایا کہ ’جب کوئی مسافر بیرون ملک پرواز میں سوار ہونے کے لیے امیگریشن کاؤنٹر پر پہنچتا ہے تو وہاں موجود افسران اس کا پاسپورٹ لے کر چیک کرتے ہیں کہ اس کا نام کہیں تین مختلف طرح کی ایسی لسٹوں میں تو نہیں جو اسے بیرون ملک سفر سے روکتی ہیں؟
مزید پڑھیں
ان تین لسٹوں کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں۔
ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل)
اس حوالے سے سب سے مشہور اور سب سے دیرپا فہرست ایگزٹ کنٹرول لسٹ ہے جو کسی مشکوک شہری کے ملک سے انخلا کو روکتی ہے۔
قانون میں کی گئی ترامیم کے بعد اب ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں کسی شخص کا نام ڈالنے کے لیے کابینہ کی منظوری ضروری قرار دی گئی ہے۔ کابینہ کی تین رکنی کمیٹی کسی شخص کا نام ای سی ایل پر ڈالنے کے لیے تجویز پیش کرتی ہے جس کی حتمی منظوری کابینہ دیتی ہے۔
اس وقت اس کمیٹی کے ممبران میں وزیرداخلہ شیخ رشید، وزیر قانون فروغ نسیم اور وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر شامل ہیں۔
ایف آئی اے کے مطابق ایگزٹ کنٹرول لسٹ تین طرح کی ہوتی ہے.
ایک جس میں کسی شخص کو محض جانے سے روکنا ہوتا ہے۔ اگر کسی شخص کے خلاف کسی عدالت میں کیس کی وجہ سے اس کا نام ای سی ایل میں ہو مگر وہ ضمانت پر ہو تو ایسے شخص کو ایئرپورٹ سے واپس بھیج دیا جاتا ہے مگر گرفتار نہیں کیا جاتا۔
![](/sites/default/files/pictures/July/36511/2021/600847_76060118.jpg)
تاہم اگر کسی اشتہاری مجرم کا نام ای سی ایل پر ہو تو اسے ایئرپورٹ پر گرفتار کیا جاتا ہے اور متعلقہ پولیس سٹیشن کے حوالے بھی کیا جاتا ہے۔
تیسری قسم ایسے افراد کی ہوتی ہے جو انٹرپول کی ریڈ لسٹ میں ہوتے ہیں۔ ایسے افراد کو بھی گرفتار کر کے مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا جاتا ہے جو ان کے مستقبل کا فیصلہ کرتا ہے۔
بلیک لسٹ
بیرون ملک جانے سے روکنے کے لیے نادرا یا پاسپورٹ آفس کی جانب سے کچھ افراد کا نام بلیک لسٹ میں ڈالا جاتا ہے۔ ایسے افراد نادرا کے کسی جرم میں ملوث ہوتے ہیں جیسے دہری شناخت اپنانا وغیرہ یا پاسپورٹ چوری شدہ ہونا یا دہرا پاسپورٹ رکھنا وغیرہ۔
ایسے افراد کی تعداد کافی زیادہ ہوتی ہے اور ان میں وہ لوگ بھی شامل ہوتے ہیں جو بیرون ملک سے کسی جرم کی وجہ سے ڈی پورٹ ہو کر پاکستان واپس پہنچے ہوں۔ اس لسٹ میں نام نادرا یا پاسپورٹ آفس کی جانب سے فراہم کیے جاتے ہیں۔
پی این آئی لسٹ
پرویژنل نیشنل آئیڈینٹیفیکیشن لسٹ یا پی این آئی ایل وہ فہرست ہوتی ہے جس میں 30 دن کے لیے کسی شخص کا نام ڈالا جاتا ہے جس کے بیرون ملک فرار کا خدشہ ہو۔ اگر کسی شخص کا نام ابھی ای سی ایل میں ڈالنے کے مرحلے میں ہے اور اس دوران اس کے ملک چھوڑنے کا خدشہ ہو تو ڈی جی آیف آئی اے کو اختیار ہوتا ہے کہ وہ ایف آئی اے کی ایک تین رکنی کمیٹی کی سفارش پر اس کا نام پی این آئی ایل میں ڈال دے۔
![](/sites/default/files/pictures/July/36511/2021/192907_6433577_updates.jpg)