Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد ہائیکورٹ کا جنرل (ر) اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت مکمل کر کے فیصلہ سنایا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کا حکم دیا ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت مکمل کر کے فیصلہ سنایا۔
دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اسد درانی کا نام انکوائری زیر التوا ہونے کی وجہ سے ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا اور اس وقت تمام ریکارڈز کے مطابق ان کے خلاف کوئی انکوائری زیر التوا نہیں نہ کوئی گراؤنڈ ہے۔  
جسٹس اطہرمن اللہ نے مزید کہا کہ ہر عام شہری کی طرح ان ریٹائرڈ جنرل کے بھی حقوق ہیں۔
'اب وہ ایک عام شہری ہیں اور آزاد گھومنا ان کا حق ہے۔ وفاقی حکومت کو کھلی چھوٹ تو نہیں کہ کسی کو بھی ای سی ایل میں ڈال دے۔'
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ وزارت دفاع کے نمائندے کو نوٹس کرکے ان سے جواب طلب کرلیا جائے۔
چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو بھی بلانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ ’ریکارڈ کے مطابق اسد درانی کے خلاف اس وقت کوئی انکوائری نہیں ہو رہی، اس لیے ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں رکھنے کا جواز نہیں۔‘
عدالت نے اسد درانی کا کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی ہدایت کرتے ہوئے ان کی درخواست نمٹا دی۔
 

شیئر: