پاکستان میں ٹک ٹاک پر ایک بار پھر پابندی
پی ٹی اے کے مطابق ’ٹک ٹاک کے خلاف یہ کارروائی نامناسب مواد کی مستقل موجودگی کی وجہ سے کی گئی ہے‘ (فوٹو: روئٹرز)
پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کی متعلقہ دفعات کی روشنی میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن (پی ٹی اے) نے ملک میں ٹِک ٹاک ایپ اور ویب سائٹ تک رسائی کو بلاک کردیا ہے۔
بدھ کے روز پی ٹی اے کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق ’یہ کارروائی پلیٹ فارم پر نامناسب مواد کی مستقل موجودگی اور پلیٹ فارم کے ایسے مواد کو روکنے میں ناکامی کی وجہ سے کی گئی ہے۔‘
اس سے قبل رواں برس مارچ میں بھی پی ٹی اے نے پشاور ہائی کورٹ کے حکم پر ٹک ٹاک ایپلی کیشن پر پابندی عائد کی۔
پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ٹک ٹاک کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ٹک ٹاک پر ڈالی جانے والی ویڈیوز ہمارے معاشرے کے لیے قابل قبول نہیں ہیں۔‘
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’ٹک ٹاک ویڈیوز سے معاشرے میں بے راہ روی پھیل رہی ہے، اسے فوری طورپر بند کیا جائے۔‘
رواں برس جون میں سندھ ہائی کورٹ نے بھی ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی مواد اپلوڈ کیے جانے کے حوالے سے دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ایپ پر پاکستان بھر میں پابندی عائد کرنے کا حکم صادر کیا تھا۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ’اس حوالے سے بارہا پی ٹی اے میں شکایات درج کرائی گئی مگر تاحال کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔‘
اس پر عدالت نے پی ٹی اے کو ٹک ٹاک اپلیکیشن فوری طور پر معطل کرنے کا حکم دیا۔