Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پری زاد‘: ’کیا انڈسٹری میں گہری رنگت کا حامل ایک بھی اداکار نہیں؟‘ 

ہاشم ندیم کہتے ہیں کہ ’اس ڈرامے میں سب سے بڑا پیغام یہ ہے کہ رنگ روپ کو دیکھ کر ججمینٹل نہیں ہونا چاہیے‘ (فوٹو: سکرین گریب)
ہمارے معاشرے میں بہت سے لوگوں کو رنگت کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یہی وجہ ہے کہ گہرے یا سانولے رنگ پر مبنی اس تعصب کے خلاف سوشل میڈیا پر اکثر مہم چلائی جاتی ہے مگر اب اس اہم موضوع یا مسئلے کو ایک ڈرامے کے ذریعے اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ 
ہاشم ندیم کے تحریر کر دہ ڈرامے ’پری زاد‘ میں مرکزی کردار احمد علی اکبر ادا کر رہے ہیں جن کا رنگ میک اپ کے ذریعے گہرا دکھایا گیا ہے۔ 
اس ڈرامے کا پرومو سامنے آنے کے بعد ہی سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے یہ اعتراض سامنے آیا تھا کہ ایک ’گورے رنگ کے حامل اداکار کو اس کردار کے لیے کیوں منتخب کیا گیا؟‘ کئی صارفین نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کیا انڈسٹری کا انتخاب صرف گوری رنگت کے افراد ہی ہیں، یہاں گہرے رنگ کے حامل اداکاروں کی کوئی جگہ نہیں؟ 
اردو نیوز نے ان سوالات کا جواب جاننے کے لیے ڈرامے کے رائٹر ہاشم ندیم سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ’جب میں نے یہ ڈرامہ لکھا تو میرے ذہن میں یہ نہیں تھا کہ پری زاد کا کردار کون سا اداکار کرے گا کیونکہ اس کردار کے لیے جو میرے تخیل میں شخص تھا وہ ٹی وی پر کہیں نظر نہیں آرہا تھا۔‘ 
انہوں نے بتایا کہ ’جب احمد علی اکبر کو اس کردار کے لیے کاسٹ کیا گیا تو میں شروع میں مطمئن نہیں تھا لیکن جب مجھے اس کردار کے حوالے سے علی اکبر کی فائنل لُکس اور تصاویر دکھائی گئیں تو مجھے لگا کہ یہ لُک کردار کے کافی قریب ہے تو لگا کہ وہ اس کردار کے لیے اچھا انتخاب ہیں۔‘ 
ہاشم ندیم کے بقول ’جس بھی اداکار کو اس رول کے لیے کاسٹ کرتے تو یقیناً میک اپ کرنا ہی تھا تو پھر احمد علی اکبر کو کیوں نہ کاسٹ کر لیا جاتا۔‘ 
اس ڈرامے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ’میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ پری زاد کو میں ٹی وی کے لیے لکھوں گا، یہ پاکستان کی ڈرامہ انڈسٹری میں اپنی نوعیت کا منفرد ڈرامہ ہوگا۔‘
’ناول کو کہانی بنانا آسان کام بھی ہے اور مشکل اور چیلنجنگ بھی، ناول میں سکرین پلے ذرا تفصیل سے لکھا ہوتا ہے، اگر ڈائریکٹر سمجھدار ہو اور وہ ناول کو پڑھ لے تو وہ سکرین پلے کے قریب تر چلا جاتا ہے۔‘

’پری زاد‘ کی کاسٹ میں اداکارہ صبور بھی شامل ہیں۔ (فوٹو: صبور علی فیس بک پیچ)

ہاشم ندیم نے بتایا کہ ’اگرچہ یہ ڈرامہ ان کے ناول پر مبنی ہے لیکن سکرین پر پیش کرنے کے لیے اس میں بہت سی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔‘ 
انہوں نے بتایا کہ ’ناول کے پہلے دو تین باب میں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ پری زاد کی شخصیت کیسی ہے، انہیں ان کے رنگ کی وجہ سے کیسے ہر طرف سے پریشانی اٹھانا پڑتی ہے۔‘ 
ہاشم ندیم کہتے ہیں کہ ’اس ڈرامے میں سب سے بڑا پیغام یہ ہے کہ ظاہری شخصیت اور رنگ روپ کو دیکھ کر ججمینٹل نہیں ہونا چاہیے۔‘ 
ڈرامے کے ڈائریکٹر شہزاد کشمیری نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’احمد کو اس کردار کے لیے کاسٹ کرنے کا جواز کیا ہے جیسے جیسے اقساط آگے بڑھتی جائیں گی یہ سمجھ آجائے گا۔ ہم نے محنت کی اب لوگ بتائیں گے کہ ان کو ہمارا کام کیسا لگا۔‘ 
’پری زاد‘ کی کاسٹ میں یمنی زیدی، اُشنا شاہ، عروہ حسین، صبور علی اور نعمان اعجاز بھی شامل ہیں، اس ڈرامے کی اب تک دو اقساط نشر ہو چکی ہیں۔

شیئر: