سی پیک اتھارٹی کے سبکدوش ہونے والے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ پاکستان کی تاریخ میں کئی حوالوں سے یاد رکھے جائیں گے۔
چیئرمین سی پیک اتھارٹی کے طور پر ان کا دوسالہ دور تنازعات کا شکار رہا تاہم اس سے قبل وہ پاکستان کی فوج کے تعلقات عامہ کے شعبے آئی ایس پی آر کے سربراہ کے طور پر خاصے کامیاب گردانے جاتے ہیں۔
عاصم سلیم باجوہ کو نومبر 2019 کو وفاقی حکومت نے پاکستان چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کا چیئرمین مقرر کیا تھا۔
مزید پڑھیں
-
کپتان کی فیلڈ سیٹنگ: کتنے معاونین آئے کتنے گئے؟Node ID: 510716
-
’سی پیک کو ختم نہیں کیا جا رہا، منصوبہ پوری طرح فعال ہے‘Node ID: 572336
-
عاصم باجوہ ’سبکدوش‘، خالد منصور سی پیک اتھارٹی کے نئے چیئرمینNode ID: 588206
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق عاصم سلیم باجوہ کی تقرری ایم پی ون سکیل کے تحت 4 سال کی مدت کے لیے کی گئی تھی تاہم منگل کو ان کے قریبی ذرائع نے اردو نیوز کو بتایا کہ وزیراعظم کے نئے معاون خصوصی خالد منصور کا تقرر ہو گیا تھا اور سابق چیئرمین سی پیک کے دوسال مکمل ہو گئے تھے اس لیے انہوں نے خدا حافظ کہہ دیا ہے۔
قریبی ذرائع کا کہنا تھا کہ سی پیک پروگرام ٹریک پر ہے اور سابق چیئرمین اپنی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ جنرل عاصم باجوہ مستعفی ہوئے ہیں یا انہیں ہٹایا گیا ہے۔
دوسری طرف وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے بھی اپنی ٹویٹ میں عاصم باجوہ کے جانے کی اطلاع تو دی مگر یہ نہیں بتایا کہ انہوں نےاستعفی دیا یا وزیراعظم نے انہیں ہٹا دیا۔
اسد عمر کا اپنی ٹویٹ میں کہنا تھا کہ ’میں خالد منصور کو سی پیک کے لیے وزیراعظم کا خصوصی معاون بننے پر ٹیم میں خوش آمدید کہتا ہوں۔ ان کا چینی کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے کا وسیع تجربہ ہے اور ان کا سی پیک کے بڑے پراجیکٹس میں براہ راست شامل ہونا انہیں سی پیک کے اگلے فیز کے لیے ایک موزوں ترین شخص بناتا ہے۔‘
ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ ’میں عاصم سلیم باجوہ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے سی پیک کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کی مستقل مزاجی اور لگاؤ سے بہت فائدہ ہوا۔‘
I want to thank @AsimSBajwa for his services in moving CPEC forward and playing a vital role in broadening of the CPEC scope with a transition to second phase of CPEC. His dedication and commitment was a source of great strength and support
— Asad Umar (@Asad_Umar) August 3, 2021