حرم کرین مقدمے کا حتمی فیصلہ: بن لادن گروپ کی کوتاہی ثابت نہیں ہوئی
الزام سے بری کرنے کا باعث یہ ہے کہ گروپ کی غلطی ثابت نہیں ہوئی- (فوٹو اخبار 24)
مکہ مکرمہ میں اپیل کورٹ نے الحرم کرین کے مقدمے کا حتمی فیصلہ جاری کردیا- بن لادن گروپ کو الزام سے بری کردیا گیا-
اخبار 24 کے مطابق عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ حرم کرین گرنے کے سلسلے میں بن لادن گروپ کی کوئی کوتاہی ثابت نہیں ہوئی-
عدالتی بنچ نے فیصلہ کیا کہ بن لادن گروپ پر الحرم کرین گرنے کی ذمہ داری کا الزام ثابت نہیں ہوا- الزام لگایا گیا تھا کہ گروپ کی لاپروائی اور کوتاہی کی وجہ سے کرین گرنے کا حادثہ پیش آیا-
عدالت نے پبلک پراسیکیوٹر کی جانب سے بن لادن گروپ کو حرمین کرین گرنے سے ہلاک ہونے والوں کی دیت، نقصانات کے معاوضے کا پابند بنانے کی بھی درخواست کی تھی جس کی بابت عدالت نے غیر متعلقہ معاملہ ہونے پر کوئی فیصلہ نہیں دیا-
عدالت نے تعمیرات کی جگہ سلامتی ضوابط کی پابندی نہ کرنے پر 13 ملزمان کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا تھا- عدالت نے ان میں سے کسی کو بھی مجرم قرار نہیں دیا-
عدالت نے موقف اختیار کیا کہ بن لادن گروپ کو الزام سے بری کرنے کا باعث یہ ہے کہ گروپ کی غلطی ثابت نہیں ہوئی-
عدالت نے اپنے فیصلے کی بنیاد بلیک باکس ریڈنگ رپورٹ کو بنایا جس سے ثابت ہوگیا تھا کہ بن لادن گروپ کو قصور وار ثابت کرنے کے لیے ضروری شواہد نہیں ہیں- اصول یہ ہے کہ جب تک کسی پر کوئی الزام ثابت نہ ہو اسے اس وقت تک اس الزام سے بری مانا جاتا ہے-
پبلک پراسیکیوٹر نے مطالبہ کیا تھا کہ عدالت بن لادن گروپ سے ہلاک شدگان کو دیت اور نقصانات کے معاوضے دلائے-
عدالت نے پبلک پراسیکیوٹر کو نجی حقوق کے مطالبے کا کوئی حق نہیں اور نہ ہی ان کے پاس اس حوالے سے کوئی وکالت نامہ ہے یہ ان کے دائرہ اختیار سے خارج ہے لہذا اس مطالبے کو زیر بحث نہیں لایا جاسکتا-
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں