پی آئی اے کی بین الاقوامی پروازیں 2024 تک معمول پر آ جائیں گی: ارشد ملک
پی آئی اے کی بین الاقوامی پروازیں 2024 تک معمول پر آ جائیں گی: ارشد ملک
جمعرات 5 اگست 2021 13:04
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
سول ایوی ایشن ڈویژن کے سیکریٹری شوکت علی کا کہنا ہے کہ فضائی آپریشنز پر بہت زیادہ بندشیں لگی ہوئی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ارشد ملک نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے بین الاقوامی فضائی آپریشن 2024 تک معمول پر آئے گا۔
ارشد ملک نے جمعرات کو اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بین الاقوامی پروازوں کی معمول پر آنے سے متعلق کہا کہ ’انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئیاٹا) کے ڈیٹا سے اندازہ ہو رہا ہے کہ آئندہ بین الاقوامی آپریشنز 2024 تک معمول کی طرف آئیں گے اور اس میں بھی تبدیلی ہو سکتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’غیر یقینی صورتحال ہے جس طرح کورونا کا ڈیلٹا ویریئنٹ آ گیا اور حالات بدل گئے تو اس میں بھی تبدیلی آسکتی ہے لیکن ابھی تک کے اندازوں کے مطابق شاید 2024 تک معمول کی طرف آ جائیں۔‘
’حکومت نے پی آئی اے کا بزنس پلان مسترد کر دیا‘
اس سے قبل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ہوابازی کو بریفنگ دیتے ہوئے پی آئی اے کے سی ای او ارشد ملک نے بتایا تھا کہ ’حکومت نے پی آئی اے کے بزنس پلان کو مسترد کرتے ہوئے بین الاقوامی ایجنسی سے بزنس پلان بنوانے کی ہدایات کی ہیں۔ ’ہم نے آئیاٹا کو اپنا ڈیٹا بھیج دیا ہے جس کے مطابق پی آئی اے کا بزنس پلان ستمبر تک تیار ہو جائے گا۔‘
کمیٹی کی رکن سائرہ بانو نے استفسار کیا کہ ’پی آئی اے کے بین الاقوامی فضائی آپریشنز تو تقریبا بند پڑے ہیں تو بزنس پلان کیا مقامی پروازوں کے لیے بنا رہے ہیں؟‘
جس پر ارشد ملک نے کمیٹی کو بتایا کہ پی آئی اے پر عائد پابندی سول ایوی ایشن کا سیفٹی آڈٹ نہ ہونے کی وجہ سے ہے۔ پی آئی اے کا سیفٹی آڈٹ 2023 تک کا ہوچکا ہے۔
’ہم نے آئیاٹا کو مقامی اور بین الاقوامی فضائی آپریشنز کے بارے میں ڈیٹا فراہم کر دیا ہے اور وہ سافٹ ویئرز کی مدد سے بزنس پلان تیار کر کے دیں گے۔‘
کمیٹی کے رکن چوہدری فقیر احمد نے سوال اٹھایا کہ ’بین الاقوامی کنسلٹنٹسی بزنس پلان بنا کر دے گی تو پی آئی اے کل کو جوابدہ کیسے ہوگا؟‘
سی ای او پی آئی اے نے بتایا کہ ’آئیاٹا ہمیں تین بزنس پلان دے گا جس میں سے ایک کی منظوری پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے لی جائے گی۔ اس لیے پی آئی اے کی منظوری ملنے کے بعد جوابدہ بھی پی آئی اے ہی ہوگی۔‘
انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ ’جب تک بزنس پلان منظور نہیں ہوتا حکومت نے فضائی بیڑے میں نئے جہاز شامل کرنے سے روک رکھا ہے۔‘
سول ایوی ایشن ڈویژن کے سیکریٹری شوکت علی نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ہوابازی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ’کورونا وائرس کی وجہ سے غیر یقینی صورتحال ہے اور فضائی آپریشنز پر بہت زیادہ بندشیں لگی ہوئی ہیں۔ اسی لیے حکومت نے پی آئی اے کے بزنس پلان کو ماہرین کی کمپنی سے توثیق لینے کا کہا ہے۔‘