وندنا کتاریہ وہ پہلی انڈین خاتون کھلاڑی ہیں جنہوں نے اولمپلکس میں گولز کی ہیٹ ٹرک کی ہے، لیکن یہ اعزاز بھی انہیں نسلی تعصب کا شکار ہونے سے نہیں بچا سکا۔
انڈین میڈیا کے مطابق ٹوکیو اولمپکس کے سیمی فائنل میں انڈیا کی خواتین ٹیم کو ارجنٹائن کے ہاتھوں سیمی فائنل میں 1-2 سے شکست کے بعد دو ’اونچی ذات‘ کے مردوں نے ہردوار میں وندنا کے گھر کے باہر پٹاخے پھوڑے اور ان کے خاندان کو نسلی تعصب کا نشانہ بنایا۔
وندنا کے خاندان کے مطابق یہ ’اونچی ذات‘ کے افراد ان کے گھر کے باہر ناچتے رہے اور چیخ چیخ کر کہتے رہے کہ ’اولمپکس سیمی فائنل میں ہار کی وجہ انڈین ٹیم میں بہت سارے دلت کھلاڑیوں کا ہونا ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
’خارجہ پالیسی کی دھجیاں‘، معید یوسف تنقید کی زد میںNode ID: 588411
-
اسلام آباد میں مودی کے پوسٹرز، ’سنگین مسئلے کی مضحکہ خیز وضاحت‘Node ID: 588606
اس نسلی تعصب اور نفرت انگیز حرکات پر سوشل میڈیا صارفین بھی غم وغصے کا اظہار کر رہے ہیں۔
سنکل سناؤنے نامی صارف کہتے ہیں کہ وندنا کتاریہ اولمپکس میں ہیٹ ٹرک کرنے والی پہلی انڈین خاتون کھلاڑی ہیں جنہوں نے اپنے ملک کے لیے 200 سے زائد گول کیے ہیں، ایشیا کپ میں گولڈ میڈل، ایشیئن گیمز میں کانسی اور طلائی کے تمغے جیتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اتنے اعزازت حاصل کرنے کے باوجود بھی کتاریہ کو صرف دلت ہونے کی وجہ سے نسلی تعصب کا سامنا ہے۔‘
ٹوئٹر پر شالین مترا لکھتے ہیں کہ انڈیا میں کھلاڑیوں کومیڈل جیتنے کے لیے نہ صرف اپنے مخالفین کو ہرانا ہوتا ہے بلکہ اس ’دقیانوس معاشرے‘ کو بھی شکست دینا ہوتی ہے۔
کانگریس کے ایک کارکن سری وتسا نے لکھا کہ بھارتیا جنتا پارٹی کی اترکھنڈ حکومت کی پولیس نے اس واقعے کی اب تک ایف آئی آر بھی نہیں کاٹی ہے۔ ’لیکن جب وہ میڈل جیت جائیں گی، مودی ان کے ساتھ تصویریں بنوائیں گے اور میڈیا سب کو بتائے گا کیسے ان کی (وندنا) کی کہانی ایک متاثرکن کہانی ہے۔‘
انڈین صحافی وینکٹ کرشنا بی اس معاملے پر وزیراعطم نریندر مودی پر طنز کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ’ان کے لیے اصل حیرانی کی بات یہ ہوگی کہ وندنا کو وزیراعظم خود فون کریں اور انہیں بتائیں کہ ان کے خاندان پر لعن طعن کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر کٹے گی۔‘