Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان سے امریکی انخلا پر برطانیہ کی تنقید، ’وزیراعظم سمیت سب افسردہ تھے‘

برطانوی وزیر دفاع کے مطابق ’انہیں یقین تھا کہ افغان طالبان کے ساتھ امریکہ کا معاہدہ ’بے کار‘ ہے‘ (فائل فوٹو: گیٹی)
برطانیہ کے وزیر دفاع بین والیس نے امریکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان کی مدد کے لیے برطانیہ کی قیادت میں نیٹو ممبران اور ہم خیال ممالک عسکری اتحاد میں شمولیت سے انکار پر تنقید کی ہے۔
والیس نے ڈیلی میل اخبار کو بتایا کہ ’انہیں یقین ہے کہ افغان طالبان کے ساتھ تنازع ختم کرنے کے لیے امریکہ کا معاہدہ ’بے کار‘ ہے۔‘  
اتحادی افواج کا انخلا شروع ہوتے ہی طالبان نے افغانستان کے بڑے علاقے حکومتی افواج سے دوبارہ قبضے میں لینا شروع کردیے اور 6 اگست سے اب تک وہ کئی صوبائی دارالحکومتوں کا کنٹرول حاصل کر چکے ہیں۔
والیس کا کہنا تھا کہ ’ان کی جانب سے افغانستان کی مشکلات کا شکار حکومت کی مزید مدد کرنے کی کوششوں کو اس وقت دھچکہ لگا جب برطانیہ نے اپنی ’ہم خیال‘ اقوام سے تعاون کے لیے رابطہ کیا۔‘
’میں نے نیٹو اقوام سے بات کرنے کی کوشش کی، لیکن انہوں نے اس حوالے سے دلچسپی کا اظہار نہیں کیا، تقریباً سبھی نے ہی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ہم نے کئی ایک ہم خیال اقوام سے رابطہ کیا، کچھ نے کہا کہ وہ تو خواہش رکھتے ہیں تاہم ان کی پارلیمنٹس کو دلچسپی نہیں ہے۔‘
والیس نے کہا کہ ’ہم سب وزیراعظم (بورس جانسن) سے نیچے تک افسردہ تھے‘ کہ ہم نے جو تمام قربانیاں دی ہیں اور جو رقم خرچ کی ہے، اس کا اختتام اس طرح سے ہورہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’افغانستان میں برطانیہ کے تنہا کردار ادا کرنے کے امکان کا بھی جائزہ لیا گیا، تاہم برطانوی حکومت کو اپنی سکیورٹی کو درپیش خدشات کے حوالے سے اپنے وعدوں کی وجہ سے امکان کو ناقابل عمل قرار دے دیا گیا۔‘
’ہم وہاں اپنی ایک فوج رکھ سکتے ہیں تاہم ہمیں دنیا میں کئی اور جگہوں پر بھی اپنے مفادات کو دیکھنا ہوتا ہے۔ یہ امکان قابل عمل نہیں تھا۔‘

بین والیس نے کہا کہ ’’ہم شاید 10 یا 20 برس بعد واپس آئیں، تاہم اب معاہدے سے نقصان ہوچکا ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی) 

خیال رہے کہ گذشتہ برس طالبان نے امریکہ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا کہ وہ مغربی افواج یا امریکی مفادات کو نقصان نہیں پہنچائیں گے اور القاعدہ اور داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں کو بھی اپنی سرزمین استعمال نہیں کرنے دیں گے۔
امریکہ نے رواں برس اپریل میں اپنی افواج کا انخلا شروع کیا تھا اور کہا تھا کہ ’وہ 11 ستمبر تک افغانستان سے اپنے تمام فوجی واپس بلا لے گا۔‘
تاہم، بین والیس نے کہا کہ ’طالبان سے نمٹنے کے امریکی فیصلے نے اس گروہ کو اپنی بڑھتی ہوئی بالادستی پر قائل کردیا ہے، جس سے اسے کابل میں حکومت سے مقابلہ کرنے کے لیے حوصلہ ملا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے دکھ ہوا ہے کہ اس معاہدے سے افغانستان میں 20 برسوں میں جو کچھ حاصل کیا ہے اس سے بہت کچھ مختلف ہوگیا ہے۔‘
’ہم شاید 10 یا 20 برس بعد واپس آئیں، تاہم ابھی عمل درآمد ممکن نہیں ہے، اس معاہدے سے نقصان ہوچکا ہے۔‘

شیئر: