Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبان کا ایک دن میں افغانستان کے تین صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ

افغان فورسز اور طالبان کے درمیان لڑائی کی وجہ سے ہزاروں افغان شہری بے گھر ہوئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
افغان طالبان نے شمالی افغانستان پر اپنے گرفت مضبوط کر لی ہے اور اتوار کے روز تین صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعے سے افغان طالبان نے اب تک پانچ صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
سکیورٹی ذرائع اور مقامی رہائشیوں نے تصدیق کی ہے کہ طالبان نے قندوز، سرِپُل اور تالقان پر گھنٹوں کے اندر قبضہ کر لیا ہے۔
تالقان سے ٹیلی فون پر ایک شہری ذبیح اللہ حمیدی نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس نے سکیورٹی فورسز اور عہدیداروں کو گاڑیوں کے قافلے میں شہر سے نکلتے دیکھا ہے۔
قندوز کے ایک شہری نے بتایا کہ شہر میں ’مکمل طور پر افراتفری‘ کی صورتحال ہے۔
طالبان نے اتوار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’شدید لڑائی کے بعد، مجاہدین نے اللہ کے فضل سے دارالحکومت قندوز پر قبضہ کر لیا ہے۔‘
’مجاہدین نے سرِپُل، سرکاری عمارتوں اور وہاں کی تمام تنصیبات پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔‘
طالبان نے اتوار کی شام ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے تالقان پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔
سرِپُل میں خواتین کے حقوق کی سماجی کارکن پروینہ عظیمی نے اے ایف پی کو فون پر بتایا کہ حکومتی عہدیدار اور بقیہ فوجی اہلکار شہر سے تین کلومیٹر پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ ایک طیارہ آیا مگر وہ لینڈ نہیں کر سکا۔‘

افغانستان کے کئی شہروں میں سکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ایک سکیورٹی ذریعے نے بتایا کہ ’حکومت کی جانب سے مدد بھیجنے میں ناکامی کے بعد ہم اس سہ پہر شہر سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔‘
’یہ شہر بدقسمتی سے مکمل طور پر طالبان کے ہاتھوں میں ہے۔‘
انٹرنیشنل کرائسز گروپ کے کنسلٹنٹ ابراہیم توریال نے کہا ہے کہ قندوز پر طالبان کا قبضہ کرنا اس کے لیے اہم ہے کہ طالبان ایک بڑی تعداد میں اپنے جنگجوؤں کو آزاد کر دیں گے جو شمال کے دیگر حصوں میں متحرک ہو سکتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایسی ویڈٰیو بھی گردش کر رہی ہیں جس میں قبضہ کیے گئے شہروں کی جیلوں سے قیدیوں کو رہا کیا جا رہا ہے۔
طالبان اکثر جیلوں کو ہدف بناتے ہیں  تاکہ جیلوں میں قید جنگجوؤں کو رہا کیا جائے اور ان کو دوبارہ اکھٹا کیا جائے۔

شیئر: