تالقان سے ٹیلی فون پر ایک شہری ذبیح اللہ حمیدی نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس نے سکیورٹی فورسز اور عہدیداروں کو گاڑیوں کے قافلے میں شہر سے نکلتے دیکھا ہے۔
قندوز کے ایک شہری نے بتایا کہ شہر میں ’مکمل طور پر افراتفری‘ کی صورتحال ہے۔
طالبان نے اتوار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’شدید لڑائی کے بعد، مجاہدین نے اللہ کے فضل سے دارالحکومت قندوز پر قبضہ کر لیا ہے۔‘
’مجاہدین نے سرِپُل، سرکاری عمارتوں اور وہاں کی تمام تنصیبات پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔‘
طالبان نے اتوار کی شام ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے تالقان پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔
سرِپُل میں خواتین کے حقوق کی سماجی کارکن پروینہ عظیمی نے اے ایف پی کو فون پر بتایا کہ حکومتی عہدیدار اور بقیہ فوجی اہلکار شہر سے تین کلومیٹر پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ ایک طیارہ آیا مگر وہ لینڈ نہیں کر سکا۔‘
ایک سکیورٹی ذریعے نے بتایا کہ ’حکومت کی جانب سے مدد بھیجنے میں ناکامی کے بعد ہم اس سہ پہر شہر سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔‘
’یہ شہر بدقسمتی سے مکمل طور پر طالبان کے ہاتھوں میں ہے۔‘
انٹرنیشنل کرائسز گروپ کے کنسلٹنٹ ابراہیم توریال نے کہا ہے کہ قندوز پر طالبان کا قبضہ کرنا اس کے لیے اہم ہے کہ طالبان ایک بڑی تعداد میں اپنے جنگجوؤں کو آزاد کر دیں گے جو شمال کے دیگر حصوں میں متحرک ہو سکتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایسی ویڈٰیو بھی گردش کر رہی ہیں جس میں قبضہ کیے گئے شہروں کی جیلوں سے قیدیوں کو رہا کیا جا رہا ہے۔
طالبان اکثر جیلوں کو ہدف بناتے ہیں تاکہ جیلوں میں قید جنگجوؤں کو رہا کیا جائے اور ان کو دوبارہ اکھٹا کیا جائے۔