منگل کے روز مائکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ جذباتی پیغام میں افغان کرکٹر نے ملکی صورتحال کا ذکر کیا تو روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ ہونے والے پرتشدد واقعات اور اس میں ہونے والے جانی نقصان کا ذکر بھی کیا۔
راشد خان نے بین الاقوامی سربراہان مملکت درخواست کی ہے کہ ان کے ملک کو انتشار اور افراتفری کے ماحول میں تنہا نہیں چھوڑا جائے۔
افغان کھلاڑی نے ٹوئٹر پیغام میں مزید کہا کہ ’میرا ملک افراتفری کا شکار ہے، ہزاروں معصوم لوگ بشمول بچوں اور خواتین ہر روز شہید ہورہے ہیں اور ان کے املاک تباہ ہورہے ہیں۔ ہزاروں خاندان بے گھر ہوچکے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کو افراتفری کے ماحول میں تنہا نہ چھوڑا جائے۔ افغانوں کو مارنا اور افغانستان کو تباہ کرنا بند کیا جائے۔ ہم امن چاہتے ہیں۔‘
22 برس کے راشد خان افغانستان کی قومی کرکٹ ٹیم کا مستقل حصہ اور ٹی 20 ٹیم کے کپتان ہیں۔
گزشتہ برس امریکہ اور افغانستان کے درمیان دوحہ میں ہونے والے معاہدے کے تحت امریکی افواج 31 اگست تک افغانستان سے انخلا مکمل کرلیں گی۔
افغانستان میں برسوں سے موجود غیرملکی افواج کے انخلا کے بعد ملک بھر میں طالبان اور افغان سیکیورٹی فورسز میں لڑائیاں جاری ہیں۔ طالبان نے گزشتہ روز افغانستان کے چھٹے صوبائی دارالحکومت ایبک پر بھی قبضہ کرلیا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سمنگان صوبے کے ڈپٹی گورنر اور طالبان کے ترجمان نے ایبک پر قبضے کی تصدیق کی ہے۔
افغان طالبان کی جانب سے ایک ہفتے سے کم عرصے میں چھٹے صوبائی دارالحکومت پر قبضہ کیا گیا ہے۔
سمنگان سے صفت اللہ سمنگانی نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ ’طالبان کا صوبے پر مکمل قبضہ ہے۔‘
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹویٹ کے ذریعے بتایا تھا کہ ’سمنگان کا دارالحکومت ایبک بھی افغان حکومت کے ہاتھ سے نکل گیا اور یہ مکمل طور پر طالبان کے قبضے میں ہے۔‘
72 گھنٹوں میں پانچ صوبائی دارالحکومتوں پر طالبان کے قبضے کے بعد افغان فورسز کی ان علاقوں پر قبضہ کرنے والے جنگجوؤں کے ساتھ لڑائی جاری ہے۔
پیر کو افغانستان کی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران قندھار اور ہلمند میں جھڑپوں کے دوران طالبان کے سینکڑوں جنگجو ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔ یہ دونوں شہر طالبان کے گڑھ مانے جاتے ہیں۔