ملزم ظاہر جعفر کو جائے واردات سے گرفتار کیا گیا تھا۔ (فوٹو: سکرین گریب)
نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم سے متعلق بات کرتے ہوئے اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے بتایا ہے کہ ’ظاہر جعفر کو دو دیگر قیدیوں کے ساتھ رکھا گیا ہے اور خودکشی کے خدشے کے پیش نظر ان کی نگرانی ہو رہی ہے۔‘
عرب نیوز کے مطابق منگل کو پنجاب کے وزیر جیل خانہ جات نے کہا ہے کہ ’خود کشی کے خدشات‘ کی وجہ سے مبینہ قاتل کو دانتوں کا برش بھی استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
رواں برس بیس جولائی کو سابق سفیر شوکت مقدم کی صاحبزادی نور مقدم کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون میں قتل کردیا گیا تھا۔
قتل کے دن ظاہر جعفر کو گرفتار کیا گیا تھا، عدالت نے قتل کے مرکزی ملزم کو راولپنڈی کے اڈیالہ جیل میں چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجا ہے۔
ملزم کو جوڈیشل میجسٹریٹ کے سامنے 16 اگست کو پیش کیا جائے گا۔
انسانی حقوق کے متعدد کارکنوں اور سوشل میڈیا صارفین نے ان خدشات کا اظاہر کیا تھا کہ اپنی دولت مند اور امریکی شہریت کی وجہ سے ملزم ظاہر جعفر کے ساتھ سزا میں نرمی برتی جا سکتی ہے۔
رواں ہفتے کے آغاز میں ملزم ظاہر جعفر کو سر درد کی شکایت پر اسلام آباد کے پمز ہسپتال لے جایا گیا جس پر عوام کی جانب سے غم وغصے کا اظہار کیا گیا اور تنقید کی گئی۔
پنجاب کے جیل خانہ جات فیاض الحسن چوہان نے جیل حکام کو ملزم کے ساتھ فوری طور پر ترجیحی سلوک بند کرنے کا حکم دیا۔
اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ ارشد وڑائچ کے مطابق ’اپنے والد یا والدہ کے قتل میں ملوث یا سماجی بدنامی کا سامنا کرنے والے قیدیوں میں خودکشی کا رجحان زیادہ ہوتا ہے۔‘
انہوں نے سیریل کلر جاوید اقبال جس نے سو بچوں کو قتل کیا تھا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2000 میں سزائے موت سنائے جانے کے بعد اس نے خودکشی کی تھی۔‘
’اس لیے ہم نے تین قیدیوں کو اکٹھا رکھا ہے، تو اگر کوئی کچھ کرنے لگے تو دیگر قیدی خطرے کے بارے میں آگاہ کرسکتے ہیں۔‘
ملزم ظاہر جعفر کی گرفتاری کے کچھ دنوں بعد ان کے والدین اور ملازمین کو بھی ’ثبوت چھپانے اور جرم میں شریک‘ ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
گذشتہ ہفتے عدالت نے ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کی تھیں اور پیر کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اور سیشن کورٹ نے ظاہر جعفر کے والدین اور ملازمین کے جوڈیشل ریمانڈ میں 23 اگست تک توسیع کی تھی۔
ارشد وڑائچ نے بتایا کہ ’ملزم ظاہر جعفر کے والد کو چار قیدیوں کے ساتھ رکھا گیا ہے جبکہ والدہ کو خواتین سیکشن کے ایک مشترکہ سیل میں رکھا گیا ہے۔‘
انہوں نے ظاہر جعفر کے رویے کے بارے میں کہا کہ ’یہ معمول جیسا ہے جیسے اکثر بگڑے ہوئے بچوں کا ہوتا ہے۔ ہم اس کے رویے سے متعلق ایک رپورٹ تیار کر رہے ہیں، جو ہم ایک ماہ بعد پیش کریں گے۔‘
وزیر جیل خانہ جات فیاض چوہان کا کہنا ہے کہ ’ظاہر جعفر کو سیل سے باہر جانے کی اجازت نہیں اور وہ جیل کا کھانا، دال چاول اور سبزی ہی کھا رہے ہیں۔‘