Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبان کابل کے قریبی علاقوں پر قابض، مزار شریف پر چڑھائی

افغانستان میں حکومت کے پاس وسط مشرقی، دارالحکومت کابل اور شمالی شہر مزار شریف کا کنٹرول ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
افغان حکومت کے ایک اہلکار نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا ہے کہ طالبان نے کابل کے جنوب میں ایک شہر پر قبضہ کر لیا ہے جبکہ ملک کے ایک اور اہم شہر مزار شریف پر قبضے کے لیے کثیرالجہتی حملہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق مزار شریف شمالی افغانستان کا اہم شہر ہے جس کا تحفظ طاقتور وار لارڈز کر رہے ہیں۔
شمالی بلخ صوبے کے گورنر کے ترجمان منیر احمد فرہاد کا کہنا ہے کہ سنیچر کی صبح طالبان نے شہر پر کئی اطراف سے حملہ کیا ہے، تاہم فوری طور پر جانی نقصان کی اطلاعات سامنے نہیں آئیں۔

 

خیال رہے کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے بدھ کو مزار شریف کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے شہر کے تحفظ کے حوالے سے حکومت کی اتحادی ملیشیا کے کمانڈروں سے ملاقات کی۔
اے پی کے مطابق طالبان نے قندھار میں ریڈیو سٹیشن کے علاوہ سنیچر کو جنوبی افغانستان کے بیشتر علاقوں پر قبضہ کیا، ان تند و تیز حملوں نے ان خدشات کو بڑھا دیا ہے کہ طالبان تین ہفتوں سے بھی کم وقت میں اور امریکی فوجیوں کے مکمل انخلا سے قبل پورے ملک پر قبضہ کر سکتے ہیں۔
طالبان نے حالیہ ہفتوں میں شمالی، مغربی اور جنوبی افغانستان پر قبضہ کیا جبکہ حکومت کے پاس وسط مشرقی، دارالحکومت کابل اور شمالی شہر مزار شریف کا کنٹرول ہے۔
غیر ملکی فوجوں کے انخلا کے بعد امریکہ کی جانب سے اربوں ڈالر خرچ کیے جانے کے باوجود افغانستان کی اپنی فوج کے پیچھے ہٹ جانے سے یہ خدشات بڑھے ہیں کہ طالبان پھر سے اقتدار میں آ سکتے ہیں یا پھر ملک میں خانہ جنگی چھڑ سکتی ہے۔
جمعے کو تین ہزار فوجیوں کا دستہ امریکی سفارت خانے کے عملے کو جزوی طور پر نکالنے کے لیے مدد کی خاطر کابل پہنچا جبکہ باقی فوجی اتوار کو پہنچیں گے، جس کے بعد یہ سوال پیدا ہو گیا ہے کہ کیا امریکہ فوجی انخلا کے حوالے سے 31 اگست کی ڈیڈلائن پر عمل کر پائے گا؟ 
طالبان کی جانب سے ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے جس میں ایک نامعلوم شدت پسند قندھار شہر کے ریڈیو سٹیشن سے اعلان کر رہا ہے کہ اس کا نام ’شریعت کی آواز، یا اسلامی قانون‘ رکھ دیا گیا ہے۔
ویڈیو میں کہا جا رہا ہے کہ ریڈیو کا تمام عملہ موجود ہے اور خبریں، سیاسی تجزیے اور قرآن کی تلاوت نشر کی جائے گی، جس سے ظاہر ہے کہ یہ ریڈیو سٹیشن اب موسیقی نشر نہیں کر پائے گا۔
اس بارے میں زیادہ معلوم نہیں ہو سکا کہ آیا طالبان نے پچھلے ملازمین کو فارغ کر دیا یا انہیں ہی کام پر واپس آنے دیا گیا۔
ویڈیو میں ایک شخص قندھار کے رہائشیوں کو طالبان کی فتح کی مبارک باد بھی دے رہا ہے۔

شیئر: